ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
صاحبین کا قول بھی کہیں اضطرار میں لے لیتا ہوں ورنہ میں تو امام صاحبؒ کے مذہب پر عمل کرتا ہوں آپ کی تو بھلا کیا تقلید کر سکتا ہوں آپ تو بچے ہیں اور میں بڈھوں کا مقلد ہوں پھرمزاھا فرمایا کہ نہیں بڈھوں کا نہیں بلکہ ایک بڈھے کا ـ سوال : لڑ تو سکتے نہیں پھر کیا صورت ہو ؟ جواب : جو میں عرض کر رہا ہوں وہ منصوص ہے اسی پر عمل کریں یعنی قدرت کو دیکھ لیں اگر قدرت اور قوت ہے تو بجائے جتھے بھیجنے کے قتال کریں جہاد کریں تلوار ہاتھ میں لیں لڑیں اور اگر قدرت نہیٰں جیسا کہ ظاہر ہے صبر کریں نیز عجز کی صورت میں یہ بھی ہوگا کہ آئندہ اگر کوئی ضرر پیش آیا تو اس کے برداشت کی بھی قوت نہ ہوگی اور جس ضرر سے بچنے کی قدرت نہ ہو یا مشکل ہو اس میں نہ پڑنا چاہئے ـ سوال : ( آیت جہاد میں ) من قوۃ نکرہ ہے اس وقت جیل جانے کی قدرت ہے ـ جواب : قدرت سے یہ قدرت مراد نہیں بلکہ وہ قدرت جس میں خصم کو کوئی ضرر ہو اور اس کے ساتھ اپنا کوئی ضرر یقینی نہ ہو ـ سوال : جیل کے جانے میں تو کوئی ضرر نہیں معلوم ہوتا اور خصم کا ضرر ہے یعنی اغاظت پھر کیا حرج ہے ـ جواب : اگر قدرت علی الاضرار یہی ہے تو آج اس کی بھی قدرت ہے کہ د شمن کے منہ پر تھوک دیں اس میں بھی اغاظہ ہے لیکن چونکہ سمجھتے ہیں کہ اس میں ضرر اپنا ہے ایسا نہیں کرتے یا ایک د شمن کے ڈھیلا مار دیں اس کی قدرت بھی ہے مگر ایسا نہیں کر سکتے حاصل وہی ہے کہ قدرت سے مراد وہ قدرت ہے جس میں اس کا معتد بہ نہیں ـ خوب سمجھ لیجئے کہ قدرت کی دو قسمیں ہیں کہ ایک یہ کہ جو کام ہم کرنا چاہتے ہیں اس پر تو ہم کو قدرت ہے لیکن اس کے کر لینے کے بعد جن خطرات کا سامنا ہوگا ان کے دفع کرنے پر قدرت نہیں دوسرے یہ کہ فعل پر بھی قدرت ہے اور اس کے کر لینے کے بعد جو خطرات پیش آئیں