بھلا سکے گی کہاں ان کی خدمتیں دنیا
حضرت الاستاذ مولانا نیر ربانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت پر
قلم برداشتہ لکھا گیا مضمون
ناچیز رات آرام کررہا تھا کہ اچانک ساتھیوں نے بیدار کیا کہ اٹھو جلد اٹھو، حضرت نیر ربانی صاحب کا انتقال ہوگیا۔ میں پریشان ہوکر بیدار ہوا اور مجھے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں ۔ فوراً حضرت کے کمرے کی طرف دوڑا ، وہاں دیکھتا ہوں کہ تمام طلبہ حضرت کے کمرے میں اور باہر کھڑے ہوئے ہیں ، کمرے کے اندر داخل ہوا تو ایسا محسوس ہوا کہ حضرت گویا آرام کررہے ہیں ۔ مجھے بالکل یقین نہیں آرہا تھا کہ حضرتِ والا کی روح پروازکرچکی ہے ۔
حضرت اتنے مشفق اور مربی تھے کہ اگر میں ان کے اوصاف بیان کروں تو ان کا احاطہ ناممکن ہے ۔ کبھی ہم غلطی کرتے تو حضرت مطبخ سے کھانا موقوف کرادیتے اور فرماتے تھے کہ ضابطہ کے تحت آپ کا کھانا موقوف ہے ، رابطہ کے تحت آپ میرے کمرے میں آکر میرے ساتھ کھانا کھالیں ۔ حضرت کو برداشت نہیں ہوتا کہ ایک مہمانِ رسول کا کھانا موقوف ہو۔ اسی طرح ہماری غلطیوں پر حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم کھانا موقوف کرتے تو جہاں تک ہوسکے جتنا جلد ہوسکے حضرت مہتمم صاحب کے پاس سفارش کرکے کھانا جاری کرادیتے ۔ حضرت کو ہم کبھی تنہا کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھے۔ حضرت کے دستر خوان میں ہمیشہ مہمان ہوتے تھے ، حضرت جب بھی شہر سے آتے تو کچھ نہ کچھ ساتھ لاتے تھے اور ہم طلباء کو ساتھ