حج کیمپ کو میلے کی شکل نہ دیں
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں سے ایک بنیادی رکن اور عبادات اسلامی میں ایک اہم ترین عبادت ہے ۔ حالانکہ حج صرف عاقل بالغ صاحب حیثیت مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہوتا ہے ، مگر ہر مسلمان چاہے وہ صاحب حیثیت ہو یا نہ ہو اس کے دل میں حج کرنے اور دربارِ الٰہی میں حاضری دینے کی خواہش مچلتی رہتی ہے ۔اگر سچ پوچھیے تو حج ہی ایک ایسی عبادت ہے جس میں آدمی واقعی اپنے خدا کی خوشنودی کے لیے جاتا ہے اور اپنے اہل وعیال اور اپنے کاروبار اور اپنے وطن کو چھوڑکر خدا کی بارگاہ میں حاضر ہوکر لبیک اللھم لبیک (میں حاضر ہوں ، میں حاضر ہوں ،) کی صدا لگاتے رہتا ہے ۔ جس خوش نصیب کو بھی حج فارم داخل کرنے کی سعادت حاصل ہوجاتی ہے ، تو اسی وقت سے اس کی زبان پر بے ساختہ تلبیہ جاری ہوجاتا ہے اور وہ خدا کے دربار میں حاضر ی دینے کے ایام کو انگلیوں پر شمار کرتا رہتا ہے ۔
جیسے جیسے روانگی کی تاریخ قریب آتی ہے اس کی خوشی اور مسرت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور جب وہ اپنا گھر اور اپنی بستی چھوڑ کر حج کیمپ کی طرف روانہ ہوتا ہے تو اس کی خوشی کی کوئی انتہاء نہیں رہتی ۔مگر پچھلے تین سالوں میں شہر بنگلور میں جو حج کیمپ لگا کرتے تھے ان کی حالت یہ تھی کہ عازم حج ایک عجیب کیف وسرور کی حالت میں حاضری بارگاہِ رب العزت کی خوشی اور مسرت دل میں لیے جب اس حج کیمپ میں داخل ہوتا تو ششدر رہ