بڑے حضرت
رئیس العلماء شاہ ابوالسعود احمد رحمہ اللہ
ایک جامع صفات شخصیت
اللہ تعالیٰ نے موت وحیات کی تخلیق فرماکر انسانوں کا امتحان فرمایا، اللہ تعالیٰ نے زندگی اور موت کی تخلیق اس طرح فرمائی کہ دونوں کے مابین تلازم کا رشتہ ہے ۔ایک دوسرے کے لازم وملزوم ہیں ، اور موت وحیات کی کشمکش ایسی فیصلہ کن حقیقت ہے کہ جس کا آغاز ابتدائے آفرینش سے ہے ، اور قیامت تک برابر جاری رہے گا۔
دنیائے فانی میں ہر آنے والا جانے ہی کے لیے آتا ہے ، کوئی بھی ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں آتا، یہ حقیقت اللہ کے علم میں ہے کہ ہر دن دنیا میں کتنے بچے پیدا ہوتے ہیں اور کتنے وفات پاتے ہیں ۔ اس عالم فانی سے انتقال کرنے والوں میں بہت سے افراد ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی موت کا علم ان کے خاندان اور متعلقین کے سوا کسی کو نہیں ہوتا۔ مرنے کے ساتھ ہی ان کی زندگی بھی اور ان کے کارگذاری بھی ختم ہوجاتی ہے ، لیکن چند افراد اور شخصیات اپنی زندگی کے کارناموں میں خیرِ محض ہوتے ہیں ، ان کی زندگی ایک کامل انسان کا نمونہ اور دوسروں کے لیے اسوہ اور قدوہ ہوتی ہے ، اوروہ ملکوتی صفات کے حامل ہوتے ہیں ، جس کی بناء پر وہ زندگی میں مرجع خلائق بنے رہتے ہیں اور ان کے انتقال پرملال کے بعد یہ محسوس ہوتا ہے کہ ایک فرد نہیں بلکہ ایک جماعت دنیا سے رخصت ہوگئی۔