کیا ماہِ صفر منحوس ہے …؟
صفر المظفر دوسرا قمری مہینہ ہے جو محرم کے بعد اور ربیع الاول سے پہلے آتا ہے ، بعض ناواقف لوگ ماہِ صفر کے بارے میں یوں زبان درازی کرتے ہیں کہ ماہِ صفر کے کام صِفر (زیرو) ہوتے ہیں ، اسی لیے بعض علاقوں میں ماہِ صفر میں شادی بیاہ اور پرمسرت تقاریب ، دکان یا مکان کی افتتاح منعقد کرنے سے گریز کرتے ہیں اور یوں کہا کرتے ہیں کہ صفر کی شادی صِفر ہوتی ہے ۔ حالانکہ اسلام میں کوئی ایسامہینہ نہیں ہے جو اپنے اندر اس قسم کے عیوب ونقائص رکھے ، سال کا ہر مہینہ اللہ ہی کا پیدا کیا ہوا ہے ،اور اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی چیزوں کو منحوس سمجھنا اور منحوس کہنا یقینا بد عقیدگی اور زبان درازی ہے ۔
زمانہ جاہلیت میں ماہِ صفر
زمانۂ جاہلیت میں صفر سے متعلق جہلائے عرب کے عجیب وغریب ، من گھڑت اور بے اصل مختلف توہمات اور خیالات تھے ، جن میں چند ہم پیش کرتے ہیں ۔ ایک وہم اہل عرب کا یہ تھا کہ صفر سے مراد وہ سانپ ہے جو انسان کے پیٹ میں ہوتا ہے اور بھوک کی حالت میں انسان کو ڈستا ہے ، چنانچہ بھوک کی حالت میں جو تکلیف محسوس ہوتی ہے وہ اسی کے ڈسنے سے ہوتی ہے ۔ بعض جہلائے عرب کا عقیدہ یہ تھا کہ صفر سے مراد پیٹ کا وہ جانور ہے جو بھوک کی حالت میں بھڑکتا ہے اور جوش مارتا ہے اور یہ جانور جس پیٹ میں ہوتا ہے بسا اوقات اس کو جان سے بھی مار دیتا ہے ، بعض جہلائے عرب صفر ان کیڑوں کو کہتے ہیں جو جگر اور پسلیوں کے سر ے میں پیدا ہوتے ہیں ، جس کی وجہ سے انسان کا رنگ