سے پہلے بھی مختون پیدا ہوتے رہے ہیں ، اور جو آپ ﷺ کے مختون پیدا ہونے کے قائل ہیں وہ بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہ آپ کی خصوصیات میں سے نہیں ہے ۔
دوسرا قول یہ ہے کہ پیدائش کے ساتویں دن آپ کے دادا عبدالمطلب نے آپ کا ختنہ کرایا تھا ، ابن قیم کا رجحان بھی یہی ہے کہ آپ کاختنہ عام دستور کے مطابق ہوا تھا۔
ختنہ کی ابتداء
صحیح روایت کے مطابق ختنہ کی مشروعیت حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہوئی ہے ۔ حضرت ابراہیم کی عمر جب اسی یا ایک سو بیس سال کی ہوئی تو آپ کو ختنہ کرنے کا حکم دیا گیا ، آپ نے حکم خداوندی کو بجالانے کے لیے کلہاڑی سے فوراً اپنا ختنہ کرلیا۔ ختنہ کے بعد جب تکلیف زیادہ ہوئی تو اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی تکلیف کو بیان کیا ، جواب آیا آپ نے ختنہ کرنے میں جلدی کی ، میری طرف سے آلہ ختنہ کی تعیین سے پہلے ہی ایک تکلیف دہ آلہ (کلہاڑی ) سے ختنہ کرلیا ، تو اب شکایت کس بات کی؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ میں نے اس نیت سے جلدی کی کہ تیری اطاعت میں تاخیر نہ ہوجائے اور جو حکم آپ نے دیا تھا اس کی بجاآوری میں تساہل کا شائبہ تک نہ ہو۔ (فتح الباری )
حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ہی سب سے پہلے مہمان نوازی کی تھی اور سب سے پہلے انہوں نے ہی ختنہ کیا تھا ، گویا ختنہ کرنے کا رواج حضرت ابراہیم سے ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کو چونکہ امت ابراہیم کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے ،لہٰذا اسلام میں بھی تا قیامت ملت ابراہیمی کے اس عمل (ختنہ ) کو مشروع قرار دیا گیا۔