’’مولوی صاحب ، عشاء کولینے آنے ہوتا کیا‘‘؟
میری کیا مجال کہ حضرت مجھے حکم دیں اور میں سر پٹ بھاگا چلا نہ آؤں ۔ مگر یاد نہیں پڑتا کہ حضرت نے کبھی حاکمانہ انداز میں ’’ عشاء کی نمازکو بھی لینے آؤ‘‘ فرمایا ہو، ہمیشہ یہی فرماتے ’’ عشاء کو لینے آنے ہوتا کیا‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے لا یدخل الجنۃ احد فی قلبہ مثقال حبۃ من خردل من کبر (رواہ مسلم ، مشکوٰۃ ص ۴۳۳) کہ جس کے سینے میں رائی کے دانے کے برابر بھی کبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا، ’رائی کے دانے کے برابر بھی کبر نہ ہونا ‘کسے کہتے ہیں ،یہ ہمیں بڑے حضرت کے طرز عمل سے سمجھ میں آیا ۔
آپ کا یہ عمل بھی ہم نے بارہا مشاہدہ کیا کہ دفتر سے گھر جاتے ہوئے ، کلاسوں سے گذرتے ، کسی کلاس میں استاذ کو موجود نہ پاتے ، پوچھتے ، حضرت کہاں ہیں ۔ معلوم ہو جاتا استاذ رخصت میں ہیں ،تو سیدھے جوتیاں اتار کر کلاس میں داخل ہوتے اور متعلقہ کتاب کاسبق پڑھادیتے ۔ کبھی یہ خیال دل میں نہ آتا کہ میں مدرسے کا مہتمم ہوکرچھوٹے اساتذہ کی کتابیں کیونکر پڑھاؤں ۔
ہمت مرداں
’’ حضرت ، اطلاع ملی ہے کہ کسی نے ہمارے مدرسے میں بم رکھ دیا ہے ‘‘
یہ اطلاع رقیب صاحب نے حضرت کو دی۔ اور یہ سنیے کہ کس وقت دی۔
بڑے حضرت کا معمول تھا کہ مغرب کے بعد جب طلبہ سورہ واقعہ وملک کی تلاوت سے فارغ ہوکر اٹھتے تو آپؒ خود اجتماعی دعا فرماتے ۔ ابھی طلبہ نے تلاوت ختم کی تھی اور قرآن مجید الماریوں میں رکھ کر بڑے حضرت کے گرد جمع ہورہے تھے کہ یہ بھیانک