تراویح کے رکعت بیس ہیں
لفظ تراویح کی تحقیق:۔تراویح عرف عام میں اس نماز کو کہا جاتاہے جورمضان المبارک میں عشاء کے بعد جماعت کے ساتھ پڑھی جاتی ہے ۔ حافظ عبداللہ صاحب سلفیؒ نے تراویح کی یہ تعریف بیان فرمائی ہے : نماز تراوی وہ نماز ہے جو رمضان المبارک کی راتوں میں عشاء کے بعد با جماعت پڑھی جائے (ضمیمہ رکعات تراویح ) حافظ ابن حجر عسقلانی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ رمضان کی راتوں میں نمازبا جماعت کا نام تراویح ہے (فتح الباری شرح بخاری) مگر یہ لفظ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مستعمل نہیں تھا اس لیے آپ نے اس لفظ کو کسی حدیث میں وارد نہیں کیا بلکہ احادیث مبارکہ میں تراویح کی نماز کو قیام رمضان اور صلوٰۃ رمضان کے نام سے ذکر کیا گیا ہے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ اکثر محدثین نے اپنی اپنی کتابوں میں تراویح کے لیے ’’قیام رمضان، قیام النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی رمضان ، صلوٰۃ رمضان ‘‘ کے عنوان سے باب باندھے ہیں ۔ تراویح کے لفظ کی ابتداء کیسے ہوئی ، اس کو شارح بخاری علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ نے اس طرح واضح فرمایا ہے کہ ’’تراویح ، ترویحہ کی جمع ہے اور ترویحہ کے معنی ایک دفعہ آرام کرنے کے ہیں ، جیسے تسلیمہ کے معنی ایک دفعہ سلام پھیرنے کے ہیں ، اور رمضان کی راتوں میں با جماعت نماز کو تراویح کہا جاتا ہے ، اس بناء پر کہ ابتداء ً جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اس امر پراتفاق ہوگیا تو وہ ہر دو سلاموں کے بعد یعنی چار رکعتوں کے بعد کچھ آرام کرتے تھے ۔ (فتح الباری) مطلب یہ ہے کہ حضرت عمرؓ کے دور میں جب قیام