جوابدہ اور ذمہ دار ہیں کہ انہوں نے اپنے ان بچوں کو اپنے مذہب سے واقف کروایا ہے یا نہیں ؟ جہاں ان کی جسمانی نگہداشت کی ذمہ داری ان پر واجب ہے وہیں ان کی ایمانی نگہداشت کی ذمہ داری بھی ان پر واجب ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ تم میں سے ہرایک نگہبان ہے اورہر ایک سے اپنے ماتحتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ گھر کے ذمہ دار شخص کو اس کی بیوی بچوں کے بارے میں یقینا کل قیامت کے دن پوچھا جائے گا کہ اس نے اپنی بیوی اور بچوں کو اپنے مذہب کے احکامات کے دائرے میں رکھا تھا یا انہیں ایسے راستے پر ڈال دیا جس راستے میں اسلام سے نفرت سکھائی جاتی ہے ۔
دو دشمن
یوں تو اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے مختلف باطل تحریکیں کام کررہی ہیں ، مگر آج کے دور میں مسلمان بچوں کو گمراہ کرنے اور انہیں اپنے مذہب سے بیزار کرنے کی خاطر ملکی اور قومی سطح پر وہ تحریک وتنظیم کام کررہی ہے جس کی اس سرگرمی کا آغاز مسجد کے انہدام سے ہوا اور جس نے مسلمان بچوں کو اسکولوں میں اپنے مذہب کا مرثیہ پڑھنے کو لازم قرار دیا۔ یہ ملکی اور قومی سطح پر اپنا کام کررہی ہے اور اللہ ہزاروں رحمتیں بھیجے اس عظیم بین الاقوامی شخصیت پر جس نے اپنی ریاست کے سارے ہی مسلمان ضمیروں کو جگایا اور انہیں للکارا کہ وہ اپنے بچوں کو ایسے اسکولوں سے نکال لیں جن اسکولوں میں کفر وشرک کا حلف لیا جارہا ہے ۔ یہ اسلام کی پہلی ایسی دشمن ہے ، جس نے اپنی اسلام دشمنی کے لیے اسکولوں اور مدارس کو بھی نشانہ بنایا ہے اور خصوصاً دینی مدارس کو مشکوک نگاہوں سے دیکھنے