پڑوس میں جو شخص رہتا ہے چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر۔ گھر میں ایک دو بار آئے جائے تو اسے ایسا سمجھتے ہیں گویا اسی گھر کا ایک فرد ہے ۔ اور اپنے گھر کی نوجوان لڑکی کو اس کے ساتھ بھیجتے ہیں ، کوئی منع کرے تو کہتے ہیں کہ ہمارے گھر کے آدمی جیسا ہے ۔ لیکن جب ر اس بد عملی کا نتیجہ سامنے آتا ہے تو پھر ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں ۔
بے حیائی اور فحاشی
اکثر ہمارے مسلم سماج میں ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ جو دوست غیر مسلم ہوتا ہے اس کے سامنے اپنی ماں بہنوں کو بلا جھجک اور بلا روک ٹوک اور بغیر پردہ کیے بٹھاتے ہیں اور وہ اپنا پلان بنانے لگتا ہے اور موقع کی تاک میں رہتا ہے اگر کوئی روکے تو کہتے ہیں کہ ہمارا پرانا پڑوسی ہے ، بلکہ اس کو گھر کا ایک ممبر بنا دیتے ہیں ۔ اور وہ گھر والوں کے سارے حالات سے اچھی طرح واقف ہوتاہے اور موقع سے فائدہ اٹھا کر ماں بہنوں پر حملہ کردیتا ہے ۔ بات لمبی ہوجاتی ہے ، اب اپنے کئے پر پچھتا کر اس کافر کے ہاتھ اپنی بچی کو نکاح کرکے دے دیتے ہیں بلکہ یہ کہیں تو بے جا نہ ہوگا کہ اپنی بچی کو جہنم میں ڈال دیتے ہیں ۔ اگر شروع سے احتیاط کرتے اورخدا ورسول کے احکامات کی پرواہ کرتے تو یہ نتیجہ سامنے نہ آتا۔
بے حیائی اور فحاشی کی حد دیکھئے کہ ہمارے معاشرے میں شادیوں میں جو اسراف ہوتا ہے وہ کھلے عام کیا جاتا ہے ۔ حکم خداوندی کو توڑتے ہوئے جب فوٹو گرافر بلا جھجک جہاں مستورات ہوتی ہیں وہاں آتا ہے تو اس کو روکنے کی بجائے ہماری خواتین ، اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے ، اپنے حسن اور زیورات کا کھل کر مظاہرہ کرتی ہیں ۔ ہماری خواتین کو شاید وہ حدیث یاد نہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں