کرلیا جائے ۔
خیر تو میں نے ڈرتے ڈرتے عرض کیا :
’’ حضرت میں ایک سال کے لیے جماعت میں جانا چاہتا ہوں ‘‘
یہ سننا تھاکہ بڑے حضرت کے چہرے پر سارے جہاں کا نور اتر آیا ، مسکرائے ۔ فرمایا : ’’بہت بڑا اور اونچا کام ہے ، نبیوں والا کام ، ہر عالم کو ضرور کرنا چاہیے‘‘۔
پھروہ خوبصورت جملہ ارشاد فرمایاجو ابھی تک کانوں میں رس گھول رہا ہے : ’’مولوی صاحب! اگرتمہاری طرف سے ایک آدمی بھی ہدایت کے راستے پر آجائے تو تمہاری نجات کے لیے یہی کافی ہے ۔ جاو ٔ میں دعا کرتا ہوں ‘‘
مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہی فرمایا تھا
فَوَ اللّٰہِ لَاَنْ یَھْدِیَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلاً وَاحِداً خَیْرٌلَکَ مِنْ اَنْ یَکُوْنَ لَکَ حُمْرُ النَّعْمِ (صحیح البخاری ۳۷۰۱ )
بے نفسی
اللہ تعالی نے ناچیز کو توفیق بخشی کہ عمر کی اس منزل میں جب بڑے حضرتؒ چلنے پھرنے میں دشواری محسو س کرتے تھے ، بندہ حضرت کے آٹو رکشا کا ڈرائیور بن کر حضرت کو شہر لے جایا کرتا۔ حضرت کو نماز کے لیے گھر سے آنا ہوتا تو ہم خادمان حاضر ہوجاتے اور وہیل چیر پر بٹھا کر حضرت کو گھر سے مسجد لے آیا کرتے۔ بارہا ایسا ہوا، اور بارہا ہوا جبھی تو یاد ہے کہ جب میں حضرت کو مغرب کے بعد گھروہیل چیر پر لے جاکر گھر پہونچا دیتا تو حضرت گھر میں داخل ہوتے وقت فرماتے