مدتوں رویا کریں گے اہلِ مے خانہ’ تجھے‘ حافظ و قاری حضرت نظام الدین خان صاحب ؒ
اس میں شک نہیں کہ قرآن اللہ کا کلام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر تیئیس سال کے عرصے میں نازل کیا، یہ قرآن مجید رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا معجزہ ہے جو رہتی دنیاتک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی گواہی دیتا رہے گا۔ ساڑھے چودہ سو برس پہلے قرآن مجید نے جو چیلنج کیا تھا کہ’’ اگر تم سچے ہو تو اس جیسا قرآن لا کر دکھادو‘‘۔قرآن کا یہ چیلنج اس وقت کے لیے خاص نہیں تھاجب دنیا میں علم کی کمی تھی، جب انتقالِ علم کے ذرائع محدود تھے ، جب پڑھنے پڑھانے کا رواج عام نہیں تھا ، بلکہ یہ چیلنج رہتی دنیا تک کے لیے باقی ہے ۔ آج کے اس دور میں جو آگاہی اور شعور کا دور کہلاتا ہے ، جس میں تحقیق وتفتیش کے ذرائع بہت وسیع اور پھیلے ہوئے ہیں ، انسان علم کی بلندیوں کو چھو رہا ہے ۔ آج بھی قرآن کریم کا یہ چیلنج جوں کا توں موجود ہے ۔ البتہ بات سمجھنے کی یہ ہے کہ ’’اس جیسا قرآن ‘‘ سے مراد کیا ہے ۔
علمائے کرام نے اس کی بیشمار تفسیریں کی ہیں ۔ کسی نے فصاحت وبلاغت کو قرآن کا سب سے بڑا اعجاز بتایا ہے ۔ کسی نے حسنِ نظم کو ، کسی نے تاثیر بالفور کو ،کسی نے اس کے یاد ہوجانے کو، کسی نے قرآن کی پیش گوئیوں کو۔ غرض ان تمام خوبیوں کے ساتھ ساتھ علماء کرام کے اس قول سے صرفِ نظر نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کا اعجاز بھی ایک اعجاز