جشن میلاد النبی اور نوجوانانِ ملت سے گزارش
اب ماہِ محرم اپنی شان وشوکت کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے ، یہ ماہِ مبارک اپنے دامن میں ایک عظیم قربانی کی تاریخ لیے ہوئے ہے ، چونکہ یہ مبارک مہینہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے ، خدا تعالیٰ نے اس نئے سال کو تمام ملت اسلامیہ کے حق میں خیر ہی خیر بنایا ہے ، یہ مہینہ حرمت والا ہے ، خصوصاً اس مہینہ کی دسویں تاریخ بڑی اہمیت کی حامل ہے ، خدا تعالیٰ نے آسمان وزمین کو اسی دن میں پیدا کیا ۔ حضرت آدم علیہ السلام کو بھی اسی دن پیدا کیا اور ان میں روح بھی اسی دن پھونکا، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی اور حضرت نوح علیہ السلام کو اسی دن نجات ملی اور اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نمرود کی آگ سے نجات ملی ۔ ایک روایت میں ہے کہ قیامت اسی تاریخ کو قائم ہوگی اور اسی دن دنیا بھی فنا ہوگی۔
بعض مسلمان اس مہینے کو غم کا مہینہ سمجھتے ہیں ، کوئی خوشی کا کام مثلاًشادی منگنی یا کسی بھی تقریب کے انعقاد کو اس مہینے میں بے برکت ومنحوس سمجھتے ہیں اور لوگوں میں جہالت اتنی رچ بس گئی ہے کہ نئے دلہا کو اپنی نئی بیوی سے گوشہ کرادیتے ہیں ۔ یہ رسمیں ہماری جہالت کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں داخل ہوگئی ہیں ۔ امتِ محمدیہ کے لیے تو ہر مہینہ ، ہر ہفتہ ، ہر دن خیر وبرکت کو اپنے اندر لیے ہوئے طلوع ہوتا ہے ، بشرطیکہ امت سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر عمل پیرا ہو۔ سرکارِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینے کو برکت والا مہینہ قرار دیا ہے اور کثرت سے عبادت کرنے کا حکم دیا ہے ،