درخشاں ستارے
اس میں شک نہیں کہ دارالعلوم سبیل الرشاد ایک ایسا ادار ہ ہے جسے جنوبِ ہند میں دینی فضاء پیداکرنے اور خالص دینی علوم کی آبیاری کرنے میں اولیت کا شرف حاصل ہے اسی کے ساتھ ساتھ آج کے اس دور میں جب شہر گلستاں بنگلور کے ہر محلے میں ، ہر گلی کوچے میں مدارس ومکاتب قائم ہیں ، چھوٹے چھوٹے مکتبوں سے لے کر مکمل عالمیت وفضیلت اور افتاء کی تعلیم دینے والے ادارے اپنی اپنی بساط بھر دینی خدمات میں مشغول ہیں ، دارالعلوم سبیل الرشاد اپنی ایک الگ پہچان اور منفرد شناخت رکھتا ہے ۔
آج جب ہم اس تناور درخت کو دیکھتے ہیں تو ہمارا سینہ خوشی سے بھرجاتا ہے ۔اس میں دو رائے نہیں کہ دارالعلوم سبیل الرشاد کہ جس کی تاسیس کو ابھی نصف صدی ہی گذری ہے ،اس کا فیض دنیا کے کونے کونے تک پہنچ چکا ہے ۔ ایک وقت وہ تھا جب کرناٹک کی سرزمین دینی علوم کے اعتبار سے وادی غیر ذی زرع اور سنگلاخ چٹان کے مانند تھی ،اللہ کے ایک بندے نے( جنہیں معتقدین ’’حافظ ، قاری، مفتی ، علامہ،شاہ، امیر شریعت، بانی ، مہتمم، رئیس العلماء ، افضل العلما، ، منشی فاضل، وغیرہ کے القاب سے موصوف کرتے ہیں ، مگر وہ تا حین حیات ان القابات سے بے نیاز ہر خرد وکلاں کے پاس ’’ بڑے حضرت ‘‘ کے لقب سے پہچانے جاتے رہے ۔ ہر کوئی آپ کو بڑے حضرت ہی کہتا تھا، اور سچ تو یہ ہے کہ یہ لفظ تمام القابات پر بھاری ہے ) عزم مصمم کیا اور علوم دینیہ کی ترویج