بالکل پیلا پڑجاتا ہے ، جس کو طب کی اصلاح میں یرقان کہتے ہیں ، بعض جہلائے عرب صفر کے مہینے سے بد فالی بھی لیا کرتے تھے ۔
تاریخ کی کتابوں میں ہے کہ مشرکین عرب زمانہ جاہلیت میں ماہ صفر کی آمد کو منحوس خیال کرتے تھے ، ان کا عقیدہ تھا کہ ماہ صفر میں بلائیں اور مصیبتیں نازل ہوتی ہیں ، جنگ کے شعلے بھڑکتے ہیں اور قتل وغارت گری اور خون ریزی کا بازار گرم ہوتاہے ، حالانکہ ماہِ صفر میں جنگ وجدال کی وجہ یہ ہوتی تھی کہ ماہِ محرم حرمت والا مہینہ ہونے کی وجہ سے جنگ وجدال نہیں ہوتی تھی ، تو جو جنگیں ماہ محرم میں ٹل جاتی تھیں وہ جنگیں ماہِ صفر میں ہی چھڑ جاتی تھیں ، اسی خاص وجہ کی بناء پر یہ عقیدہ زمانہ جاہلیت کے جاہلوں میں پیوست ہوگیا کہ ماہِ صفر منحوس ہے اور بلاؤں کا مہینہ ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولا صفر فرما کر اس عقیدۂ باطلہ کی نفی فرمادی ۔
ماہ صفر دورِ حاضر کے جاہلوں کی نظر میں
زمانہ جاہلیت کی طرح بلکہ اس سے بھی چند قدم آگے بعض ہندوستانی مسلمانوں کے خیالات وتوہمات جن کا حقیقت سے بال برابر تعلق نہیں ہے ۔ یہ ایسے توہمات وخیالات ہیں جو اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہیں ، عموماً لوگوں کے ذہن میں یہ بات پھنسی ہوئی ہے جو جلد نکل نہیں رہی ہے کہ صفر کا مہینہ منحوس اور نامبارک مہینہ ہے ، چنانچہ ماہ صفر کے گذر جانے کے بعد یہ اپنی تقریبات شروع کرتے ہیں ۔ بعض لوگ ماہ صفر کی پہلی تاریخ سے تیرہ تاریخ تک کے دنوں کو بطور خاص منحوس اور نامبارک خیال کرتے ہیں ، ماہِ صفر بلاؤں یا مصیبتوں کا مہینہ نہیں ہے ۔ بلکہ وہ کامیابی اور خیر کا مہینہ ہے ، اس کو ماہِ صفر اور ماہِ ظفر قرار دیا گیا ہے ۔
آخری چہارشنبہ:۔ بعض لوگ خاص کر دیہاتی (اگر شہری لوگوں کو بھی شامل کرلیں تو مبالغہ