والے مقدمے کے سارے پہلوؤں کو آج ہی سے سوچ کر رکھتے۔ اللہ تعالیٰ نے راقم الحروف کو حضرت کی معیت میں دارالقضاء میں کام کرنے کا موقع دیا ہے۔ بندہ نے قضاء کے تعلق سے جو کچھ سیکھا ہے وہ حضرت ہی کی توجہات کا ثمرہ ہے ۔
حضرت اپنے باطنی کمالات اور فنی عبور کے ساتھ ساتھ مزاجاً خاصے بذلہ سنج بھی تھے ، کبھی کبھاردارالقضاء میں بیٹھے بیٹھے ایسی ظریفانہ باتیں کرتے کہ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہ چلتا۔ اسی کے ساتھ ساتھ آپ بڑے فرد شناس بھی تھے ، اور یہ فرد شناسی ایسا جوہر ہے جس کی دارالقضاء میں قدم قدم پر ضرور ت پڑتی ہے۔
آپ نہایت کفایت شعار تھے، سادہ زندگی گزارتے ، اپنا کام اپنے ہاتھوں کرتے، آپ کو کسی سے اپنی خدمت لینا طبعا پسند نہیں تھا۔ جفاکشی اور محنت سے آپ نے زندگی گزاری، تیراکی کا بھی آپ بڑا شوق رکھتے تھے ۔
۲۶ اکتوبر ۲۰۰۴ ء کورمضان المبارک کے دوسرے عشرے (عشرۂ مغفرت) کے پہلے دن آپ نے اس دارِ فانی کو الوداع کہااور سادگی، جفاکشی، عزم مصمم ، علوم وفنون میں گہرائی وگیرائی رکھنے والا ایک کوہِ ہمالہ نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ اللہ غریقِ رحمت فرمائے ، آمین۔
حضرت مولانا حافظ عبدالمالک صاحب ؒ
حضرت مولاناحافظ عبدالمالک صاحب ان برگزیدہ شخصیات میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی قرآن کی خدمت میں صرف کردی اورحدیث نبوی خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَہُ ’’ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ‘‘ کے مصداق جوانی سے بڑھاپے کی ساری منزلوں تک اسی خدمتِ قرآن کو اپنا