کھانے میں بٹھا کر ہم کو بھی دیتے تھے چاہے وہ مٹھائی ہو یا پھل ۔ آپ کے کھلانے کا انداز بہت لطیف ہوتا۔ کوئی حقیقی باپ بھی اپنے بچوں کو اتنی محبت سے نہیں کھلاتا ہوگا جتنا میرے یہ روحانی باپ کھلاتے تھے ، اخیر میں حضرت فرماتے ’’ رے جلدی کھا کر دُکان بند کرو رے ‘
حضرت طلبہ کی ادبی انجمن جمعیۃ الارشاد کے نگراں بھی تھے ، حضرت کے پاس جب کوئی درخواست لے کر جاتا اور اس درخواست میں کوئی غلطی ہوتی تو حضرت فرماتے کہ اردو قاعدے کے مطابق اس طرح لکھنا چاہیے ۔ حضرت کے پاس کوئی اپنا ذاتی کام لے کر جاتا تو حضرت کبھی بھی نہ نہیں فرماتے ۔ چاہے وہ کام اپنا ہو یا غیر کا ہوجہاں تک ہوسکے اس کو پورا کرتے تھے ۔ خود یہ ناکارۂ علم وعمل حضرتؒ کے پاس اپنا ایک ذاتی کام لے کر گیا تو حضرت نے اپنی اہم مصروفیات کو بالائے طاق رکھ کر میرے کام کو پورا کیا۔ جب بھی میں حضرت کے کمرے میں کسی مہمان کو دیکھتا کہ وہ اپنی فریاد لے کر آیا ہے ، حضرت حتی الامکان اس کے کام کو پورا کردیتے تھے ۔ جو بھی کام کرتے صرف اور صرف رضائے الٰہی کے لیے کرتے ، کبھی حضرتؒ نے اپنے لیے کچھ نہیں کیا۔ یہاں تک کہ صحت کا بھی خیال نہ رکھا۔
آپ ؒ حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم کے دستِ راست تھے ۔ حضرتِ مرحوم کے اندر اللہ تعالیٰ نے اتنی صلاحیت دی تھی کہ بڑے سے بڑے کام کو بھی آسانی سے نمٹادیتے تھے ، اور علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنا ملکہ عطا فرمایا تھا کہ اس کا بیان مشکل ہے ۔ آپ کثیر اللسان تھے ، بہت ساری زبانوں پر عبور رکھتے تھے ۔ جب مدرسہ میں کوئی انگریزی داں آتا تو اس کے ساتھ ایسا گفتگو کرتے تھے کہ خود مخاطب پریشان رہ جاتا تھا ۔ صرف انگریزی ہی نہیں جانتے تھے بلکہ بہت تامل، کنڑی وغیرہ سے بھی کامل واقفیت رکھتے تھے ۔ حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم کے پاس جب کبھی انگریزی خطوط آتے