تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
ایک بار پھر ملک پر الیکشن کے بادل منڈلار ہے ہیں اور ہر طرف سیاست کا بازار گرم ہے ، اس وقت مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ابھی سے طے کرلیں کہ آئندہ ہونے والے انتخابات میں مسلمانوں کا کیا رول ہونا چاہیے ۔ ہماری قوم ہمیشہ سے ہی کاہلی میں مشہور ہے اور دوسرے لوگ مسلمانوں کی کاہلی کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں اور جھوٹے وعدے کرتے ہیں ۔ مسلمان بھی فوراً ان کی باتوں میں آکر اپنے قیمتی ووٹ کو ضائع کردیتا ہے ؎
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
ہماری قوم کی کاہلی اور سستی کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں ، گزشتہ دو تین ماہ میں دو مرتبہ ووٹنگ لسٹ میں نام درج کرانے کے لیے ناموں کی تصحیح کے لیے یا پتہ تبدیل کرانے کے لیے حکومت کی طرف سے بار بار اعلان ہوتا رہا اور روزانہ اخباروں میں اس کی اہمیت بتانے کے باوجود ہماری قوم سستی سے کام چلائی۔ آج بھی اگر مکمل طریقہ سے جائزہ لیا جائے تو پچاس فیصد بھی ووٹنگ فہرست کا کام پورا نہیں ہوا ہے ، اکثرنے لا پرواہی سے انجام دیاہے ۔ ووٹنگ لسٹ میں اپنا نام درج کرانے کے لیے کہا جاتا ہے تو غفلت اور لا پرواہی کرتے ہیں ۔ جب کسی کام کے لیے (پاسپورٹ یا شہری ثبوت وغیرہ) کے لیے ووٹنگ لسٹ مانگا جاتا ہے تو ان دنوں کارپوریشن آفس یا پنچایت ہال کے چکر لگاتے رہ جاتے ہیں ۔ نہ راشن کارڈ ہی بنتا ہے نہ پاسپورٹ وغیرہ ۔ دیگر سارے امور ادھورے کے ادھورے رہ جاتے ہیں ۔ اس لیے کاہلی کو دور کرکے چستی پیدا کریں ۔
ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں ، ہم لوگوں نے دیکھا کہ ایک مسلمان (سیف الدین