ناکس کے گلے میں پڑ گیا تھا ، پس آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے اس سے سب سے پہلے نجات دلائی اور ارشاد فرمایا’’ یَا اَیُّھَا النَّاسُ قُولُوا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ تُفْلِحُوْا ‘‘(رواہ احمد رقم الحدیث ۱۵۴۴۸) ، لوگو ! کہو اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، تم کامیاب ہو جاؤگے ۔
ایک حدیث میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی اور گنوار صحابی کو مختصر اور جامع نصیحت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ قُلْ آمَنْتُ بِاللّٰہِ ثُمَّ اسْتَقِمْ(رواہ احمد رقم الحدیث ۱۴۸۶۹) ، کہو کہ اللہ پر ایمان لایا اور اسی پر استقامت سے رہو ۔ یعنی ایمان اور اس پر استقامت کامیابی کے لئے ضروری اور اہم شئی ہے ۔
جسمانی آزادی
آزادی کے سلسلے میں دوسرا اہم پہلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمایا وہ غلاموں کی آزادی کا ہے ، یعنی سب سے پہلے فکری اور توہمی بے قاعدگیوں سے نجات دلانے کے بعد جسمانی اور بدنی آزادی کی طرف بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی توجہ مبذول فرما کر انسانیت کو آزادی کا عمدہ درس دیا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلاموں کو آزاد کرنا بہت بڑے ثواب کا کام قرار دیا ، اس کو خیرات کا بہترین مصرف بنایا۔ یہ قانون بنا دیا کہ کسی آزاد شخص کو بالجبر غلام نہیں بنایا جاسکتا یہاں تک کہ عقوبتوں اور غلطیوں سے نکلنے کا راستہ بھی غلاموں کی آزادی کے ساتھ مربوط کردیا ،اور بہت سے گناہوں کا کفارہ قرار دیا مثلا کسی نے عمداً روزہ توڑدیا تو غلام آزاد کرے وغیرہ ۔ غرض یہ کہ غلامی کی نحوست کو ختم کرنے کے لئے اسلام نے ایک ایسا عمدہ نظام اور اسلوب عطا فرمایا اسلام سے پہلے کسی مذہب میں اس کے مماثل کوئی تعلیم نہیں ملتی ۔