پاس مال نہ ہو تو جس پر بچے کا نفقہ واجب ہے اس پر اس کے ختنہ کی اجرت لازم ہوگی۔
مختون پیدا ہونے والے بچوں کا حکم
کچھ بچے مختون ہی پیدا ہوتے ہیں ، ایسے بچے کے بارے میں بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ اتباع سنت کے پیش نظر استحباباً اس مقام پر استرہ پھیر دیا جائے ۔ مگر ابن قیم فرماتے ہیں کہ یہ ایک مہمل عمل ہے اس لیے اس کی ضرورت نہیں ۔
بعض حضرات تجربہ اور مشاہدہ کی بناء پر فرماتے ہیں کہ مختون پیدا ہونے والے بچوں کا ختنہ عموماً ناقص ہوتا ہے اور عام طور پر پورا حشفہ کھلا ہوا نہیں ہوتا ، اس لیے صرف استرہ پھیرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ حشفہ کے ظاہر ہونے کی حد تک ختنہ کرنا ضرور ی ہوگا۔ ابوشامہ فرماتے ہیں کہ جو بچہ مختون پیدا ہوتا ہے اس کا ختنہ عام طور پر ناقص ہوتا ہے ، حشفہ کا کچھ ہی حصہ ظاہر ہوتا ہے ، اگر واقعۂ ایسا ہی ہو تو حشفہ کے ظاہر ہونے کی حد تک ختنہ کرانا ضروری ہوگا ، ہاں البتہ اگر ختنہ مکمل ہوگا تو ختنہ کرانا یا صرف استرہ پھیرنا بھی غیر ضروری ہے۔
غیر مختون بالغ کا غسل
غیر مختون شخص پر اگر غسل جنابت واجب ہوجائے تو قلفہ (حشفہ کو ڈھانپنے والی کھال) کے اندر پانی پہنچانا غسل کرتے وقت ضروری ہے ۔ ابوبکر بلخیؒ سے منقول ہے کہ جس طرح کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا ، غسل جنابت میں ضروری ہے ، اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ قلفہ کے اندر بھی پانی ڈالا جائے ۔ اس کے بغیر غسل جنابت درست نہیں ہوگا ، لیکن عام فقہاء احناف کا کہنا ہے کہ قلفہ کے اندر پانی پہنچانے کی ضرورت نہیں ہے ، اس کے بغیر بھی غسل جنابت ہوجائے گا ۔ البتہ حشفہ کی اوپری کھال (قلفہ ) اور اس کے سرا کو اہتمام سے دھونا لازم ہوگا۔