ختنہ کے لیے ستر کھولنا
بالغ کے لیے بھی ختنہ کرانا سنت ہے اور ضروری ہے تو ہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بالغ کا دوسروں کے سامنے ستر کھولنا ، ختنہ کرنے والے کا اس کی شرمگاہ کو دیکھنا اور چھونا کیسا ہے ؟ حضراتِ فقہاء نے واضح کیا ہے کہ اس جیسی ضرورت میں ستر کو دوسروں کے سامنے کھولنے میں مضائقہ نہیں ۔ ختنہ سنت موکدہ ہے تو اس کا درجہ مباح سے بڑا ہوا ہے اور جب علاج کرانا صرف مباح اور اس میں ضرورتاً شرمگاہ کی طرف دیکھنا اور اسے چھونا جائز ہے تو اس سنت کی تکمیل کے واسطے اس کا چھونا اور اس کی طرف دیکھنا بدرجہ اولیٰ جائز ہوگا۔ اسی لیے علامہ کردیؒ فرماتے ہیں کہ ختنہ کرنے کی غرض سے شرمگاہ دیکھنا جائز ہے ۔ (بزازیہ مع الہندیہ ) اور صاحب بدائع فرماتے ہیں ’’ ختنہ کرنے کی غرض سے شرمگاہ دیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ، اسی طرح ختنہ کرنے کے بعد علاج کی غرض سے بھی شرمگاہ دیکھی جاسکتی ہے ۔
ختنہ کا طریقہ
ختنہ کہتے ہیں مرد کے عضو مخصوص کی اس کھال کے کاٹ دینے کو جو سپاری (حشفہ) کو چھپائے ہوئے ہوتی ہے ۔ لہٰذا ختنہ کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ حشفہ کو جو کھال ڈھانکے ہوئے ہوتی ہے اس کھال کو حشفہ کی جڑ سے مکمل طور پر کاٹ کر جدا کردیا جائے تاکہ حشفہ کا کوئی حصہ کھال سے ڈھکا ہوا نہ رہ جائے اور اگر کسی وجہ سے اتنی مقدار نہ کاٹی جاسکتی ہو تو کم سے کم اتنا کاٹ ڈالنا بہرحال ضروری ہے کہ کھال سے حشفہ نہ ڈھک سکے ۔ اسی وجہ سے فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کسی بچہ کا ختنہ کیا کیا مگر نصف یااس سے زائد حشفہ کھال سے چھپا ہی رہ گیا تو ختنہ معتبر نہ ہوگا ۔ دوبارہ ختنہ کراناہوگا البتہ اگر نصف سے کم ڈھکا ہوا ہوتو دوبارہ ختنہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ صاحب محیط نے یہ صراحت کی ہے کہ اگر کسی