ضلعی وقف کمیٹیوں کی تشکیل
سالار مورخہ ۲۵ مئی ، میں محمد اسد اللہ صاحب ہاسن کا مقالہ عزت مآب وزیر اوقاف متوجہ ہوں ، نظرسے گذرا۔ موصوف نے واقعی ایک بے حد اہم معاملہ کی طرف وزیر اوقاف کی توجہ مبذول کرائی ہے ۔ اصل میں اوقاف امت مسلمہ کا قیمتی اثاثہ ہے ۔ کوئی بھی جائداد اور کوئی بھی چیز آدمی اللہ کے نام پر اسی لیے وقف کرتا ہے کہ اس کے ذریعے عام مسلمانوں کو فائدہ حاصل ہو، مگر افسوس کا مقام ہے کہ ہماری ریاست کے طول وعرض میں بیشمار اوقافی جائیدادیں بے توجہی کا شکار ہوکر بیکار پڑی ہوئی ہیں ، یا پھر مفاد پرست حضرات اس سے غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر اوقاف کا انتظام وانصرام ایسے افراد کے ہاتھوں میں ہے جو احساس ذمہ داری سے عاری ہیں ، اس وجہ سے اوقافی جائیداد کی بہتات کے باوجود ان سے امت مسلمہ کو قرار واقعی فائدہ حاصل نہیں ہورہا ہے ۔ نئی ضلعی وقف کمیٹیوں کی تشکیل اور اوقافی اداروں پر نئے عہدیداروں کا تقرر واقعی عزت مآب وزیر اوقاف کا ایک خوش آئند اقدام ہے ، مگر یہاں ایسے افراد کا تقرر بے حد ضروری ہے جو اس کے اہل ہوں ، جو مساجد یا مدارس عربیہ سے وابستہ رہے ہوں اور اوقافی اداروں کے انتظام کا جنہیں تجربہ حاصل ہو۔ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ حکم فرماتا ہے تمہیں ان کے سپرد کرو امانتوں کو جو ان کے اہل ہیں ۔ (النساء) اس آیت مبارکہ کے ضمن میں حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب تحریر فرماتے ہیں حکومت