کرناٹک اردو اکیڈمی کی افسوس ناک صورتحال
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
حد ہوگئی صاحب! لکھنا چاہتا ہوں لیکن قلم ، قرطاس پر چلنے سے بیزارگی کا اظہار کررہا ہے ، کیا کیا جائے بات ہی کچھ ایسی ہے ۔ چند دن قبل یہ درد ناک اور افسوس ناک واقعہ پیش آیا کہ ہمارے ایک شاعر دوست نے اپنا دیوان شائع کرانے کے لیے کرناٹک اردو اکیڈمی کو درخواست بھیجی ، تو ان کی درخواست کی وصولیابی کی اطلاع اردو اکیڈمی سے آگئی ، لیکن جب شاعر موصوف نے لفافہ چاک کیا تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ، اردو اکیڈمی کے ڈائرکٹر نے بجائے اردو جیسی شیریں زبان نے انگریزی میں لکھا ہوا ایک پروانہ ارسال کیا تھا۔
یہاں اس بات کی وضاحت کردوں کہ مجھے انگریزی زبان سے یا کسی اور زبان سے کوئی نفرت نہیں ہے ، بلکہ میں اردو کے علاوہ دوسری زبانیں جانتا بھی ہوں اور دلچسپی بھی رکھتا ہوں ، لیکن یہا ں میں عرض یہ کرنا چاہتا ہوں کہ جب اکیڈمی اردو کی ہے تو چاہیے تو یہ تھا کہ وہاں کے تمام کارکن اچھی طرح اردو لکھنا پڑھنا جانتے ہوں ، وہاں کے تمام دستاویزات اردو میں تحریر ہوں ، وہاں کے اعلانات، وہاں کے خطوط ، تمام ہی اردو میں انجام پائیں ۔
قارئین کرام! صرف اردو اکیڈمی ہی کا یہ حال نہیں ہے ، آپ کوایسے اور بھی