ارزاں ہے خونِ انساں گائے کے دودھ سے
پچھلے تقریباً ایک ہفتہ سے ایک عجیب وغریب بحث اخبارات کی زینت بنی ہوئی ہے پچھلے ہفتے جانوروں کے تحفظ کی علمبردار ہماری مرکزی وزیر محترمہ مینکا گاندھی نے یہ کہہ دیا کہ گائے کا دودھ پینا اس کا خون پینے کے مترادف ہے ۔ لوگوں کو دودھ پینے سے روکنے کے لیے محترمہ نے یہاں تک کہہ دیا کہ دودھ پینے سے کینسر جیسی مہلک بیماری لاحق ہوسکتی ہے ۔ محترمہ مینکا گاندھی نے یہ بات گاؤ رکشا کے نام پر منعقد ایک اجلاس میں کہی تھی، جہاں کئی سادھو سنت او ر مذہبی رہنماء کے ساتھ وہ بھی بطور مہمان خصوصی کے مدعو تھیں ۔ محترمہ کی اس انوکھی بات سے برہم ہوکر کئی اہم مذہبی رہنما یہ کہتے ہوئے اجلاس سے نکل گئے کہ یہ دھرم کے نام پر ادھرم کی باتیں کرتی ہیں ۔ جب کہ دودھ پینے کہ نہ صرف شاستروں میں اجازت ہے بلکہ دیوتاؤں سے بھی دودھ پینا ثابت ہے ۔ اس اجلاس کے منتظمین نے بھی یہ کہتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا کہ ہم نے آپ کو ہمارا ہم خیال سمجھ کر مدعو کیا تھا ، مگر آپ نے اپنے غلط نظریات کو پیش کرکے ہمیں مایوس کیا ہے ۔ بہرحال محترمہ منیکا گاندھی کے اس بیان کے بعد یہ بحث چھڑگئی ہے کہ کیا واقعی گائے کے دودھ اور خون میں فرق ہے یا نہیں اور کیا دودھ پینے سے کینسر ہوسکتا ہے ۔ محترمہ منیکا گاندھی کا یہ بھی استدلال ہے کہ دودھ حاصل کرنے کے لیے گائے کے چھوٹے بچے (بچھڑے ) کو نہ صرف یہ کہ گائے سے جدا کردیا جاتا ہے بلک گائے کو بھی بار بار بچہ جننے کی اذیت سے دوچار کیا جاتا ہے ۔ یہ ان جانوروں پر ظلم ہے جبکہ یہ بے زبان جانور ہمارے رحم کے محتاج ہیں ۔