لگتے تو ایسا معلوم ہوتا کہ علم کا سمندر ٹھاٹھیں ماررہا ہے ، ہمارے طالب علمی کے دور میں حضرت قاضی صاحب جب طلبہ سے خطاب کرتے تو اکثر کہتے تھے کہ کسی بھی فن میں ہو ، غواص بنو۔ کتابوں کے کیڑے بن جاؤ۔
حضرت قاضی صاحب کا ایسے نازک موڑ پر دنیا سے اٹھ جانے سے ہم نے نہ صرف ایک مقتدر جید عالم کو کھودیا ہے بلکہ ملت کا حقیقی درد رکھنے والے اور سیاسی بصیرت رکھنے والے ایک مردِ کامل کو کھودیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ساری امت کو صبر جمیل عطا فرمائے ، سارے عالم کے مسلمانوں کو، ریاست کرناٹک کے مسلمانوں کو ، خاص طور پر شہریانِ بنگلور کو اور ابنائے سبیل کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور اعلیٰ علیین میں اونچا مقام عطا فرمائے اور سارے مسلمانوں کا متحد ہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرنسل لاء بورڈ کے ذمہ داروں کو اور سارے مسلمانوں کو آپ کی طرح اتحاد واتفاق کی فکر نصیب فرمائے اور حضرت مردِ مجاہد مجاہد الاسلام صاحب قاسمی ؒ کے تمام متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے
مطبوعہ
روزنامہ سیاست 16/04/2002
روزنامہ سالار 21/04/2002،
روزنامہ پاسبان 19/04/2002