سیرت رسول ﷺ قول وعمل میں مطابقت کا اعلی نمونہ
خالق کائنات نے ہر دور میں انسانوں کی رہبری ورہنمائی کے لیے انبیاء ورسل بھیجے جو انسانوں کے خیر خواہ ، سچے ہمددر اور حقیقی محسن تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی انسانوں کی بھلائی اور خیر خواہی میں گزاری۔ انہیں زندگی گزارنے کا طریقہ سکھایا ، فلاح ونجات کا نہ صرف راستہ بتایا بلکہ خود اس پر چل کر دکھلادیا۔ اور اپنے کردار وعمل اور اخلاق کا نمونہ اس جہاں کے سامنے پیش کردیا۔ جو لوگ ان کی رہنمائی میں سیدھے راستے پر چلتے ہیں وہ کامیاب وکامران ہوئے اور جو اس سے روگردانی کرتے ہیں وہ ناکام ونامراد ہوئے۔
سب سے آخر میں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، رحمت عالم اور ہادی عالم بناکر بھیجئے گئے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو رب العالمین نے تا قیام قیامت انسانوں کے لیے رہبر اور صلاح ورشد کا نمونہ بنایا ۔ اور آپ کے ذمہ یہ کام کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انسانیت کی کشتی کو زندگی کے منجھدار میں صحیح چلانے کا طریقہ کار بتائیں ، اس کے لیے خود آپ کی حیات طیبہ کے سب پہلو زندگی کے صحیح رخ کو سمجھنے کے لیے بطور نمونہ اور ذریعہ تعلیم وتربیت رکھے گئے ۔ رب العالمین کی طرف سے جو ہدایات بندوں کی صلاح وفلاح کے لیے نازل کی جاتیں ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام محض حکم پہونچا دینا نہیں تھا بلکہ آپ حالات اور ضروریات کے لحاظ سے ذاتی عمل وکردار سے اس کو واضح فرماتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اپنے اصحاب