لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
ہمیشہ سے اس بات کا مشاہدہ ہوا ہے کہ جب بھی سارے ہندوستان میں عموماً ہماری ریاست میں خصوصاً انتخابات کا اعلان ہوتا ہے تو ہر سیاسی پارٹی ملک کے ہر شہر اور گاؤں میں مہم چلاتی ہے ۔ ہر پارٹی والا اپنی پارٹی کو صحیح اور مستحکم پارٹی کہتا ہے اور دوسری پارٹی کے خلاف کہتا ہے ۔ ایک دوسرے پر کیچڑاچھالتا ہے ۔ مگر ہر ایک اپنی اپنی مہم میں کوشاں ہے کہ انتخابات میں کامیاب ہوجائے مگر ان کی کاوشیں کیا ثمرہ لائیں گی۔ ہونے والے انتخابات کے بعد ہی پتہ چلے گا ۔ یہاں یہ اگر افسوس کے ساتھ لکھوں تو بے جانہ ہوگا کہ مسلمانوں میں اتحاد واتفاق کے فقدان کے وجہ سے مسلمان سارے پارٹیوں کے لیے کھلونا بن گئے ہیں ۔ مسلمانوں کی صحیح رہنمائی کے لیے کوئی بھی سیاسی پارٹی نہیں ۔ ہمیں مسلم لیگ پر تھوڑا بہت بھروسہ تھا ، مگر افسوس صد افسوس اس میں بھی پھوٹ پڑ گئی اور اس کے دو حصے ہوگئے ۔ مسلمانوں کی رہنمائی کرنے کے لیے کوئی بھی ایک پارٹی مستحکم نہ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کے ووٹ بھی بٹ جاتے ہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے ووٹ کی جو وقعت ہے وہ بھی ہماری کوتاہی کی وجہ سے ختم ہوجائے۔
اس لیے مسلمانوں سے ایک ہمددرانہ التماس ہے کہ وہ پورے اتحاد واتفاق سے کام لیتے ہوئے آنے والے انتخابات میں ایک یادگار رول ادا کریں ۔ اگر مسلمانوں کے اندر اتحاد واتفاق کا جذبہ پیدا ہوجائے تو وہ دن دور نہیں کہ ہر جگہ ہماری ہی حکومتیں قائم