شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے تو وہ انہیں میں سے ہے ۔ اس حدیث کا تقاضا یہ تھا کہ مسلمان یہود و نصاریٰ کی اتباع نہ کرے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے ادباً یہ عرض کیا تھا کہ یارسول اللہ یہ دن تو یہودی تعظیم کرتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بات ایسی ہے تو آئندہ سال ہم نو ویں محرم کو بھی روزہ رکھیں گے ۔ راوی فرماتے ہیں کہ دوسرا سال آنے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرما گئے ۔ سَمِعْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ حِیْنَ صَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ وَاَمَرَ بِصِیَامِہِ قَالُوا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّہ یَوْمَ تَعَظَّمَہُ الْیَہُوْدُ وَالنَّصاریٰ ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ اِنْ شَائَ اللّٰہُ صُمْنَا الْیَوْمَ التَّاسِعَ قَالَ فَلَمْ یَأتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتیٰ تُوُفِّیَ رَسُوُْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (مسلم ۱۹۱۶)
سابق پیغمبروں کی تعظیم :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے پچھلے تمام پیغمبروں کی تصدیق کرنے والا بنا کر مبعوث فرمایا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی تعلق کا اظہار اس حدیث میں اس جملہ سے فرمایا نَحْنُ اَحَقُّ بِمُوْسیٰ مِنْکُمْ ۔ کہ موسیٰ علیہ السلام کے سلسلے میں ہم تم سے زیادہ حقدار ہیں ۔ موسیٰ علیہ السلام کے نجات کی خوشی منانے کے ہم زیادہ حقدار ہیں ، اس لئے کہ جس مقدس جماعت انبیاء کی اہم کڑی موسیٰ ہیں اسی کے خاتم النبیین ہیں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ۔
ایک اہم نکتہ :
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا ایک اہم اور بہت ہی اہم نکتہ یہ نکلتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی کے اظہار