قربانی ایک جان کا زیاں ہے سو ایسا زیاں نہیں
اقوام وملل کی تاریخ میں شاید ہی کبھی ایسا ہوا ہوگا کہ کسی باپ نے اپنے پورے ہوش وحواس کے ساتھ اپنے ہی گھر کے چشم وچراغ بلکہ اکلوتے بیٹے کو ایک خواب کی وجہ سے اپنے ہی ہاتھوں ذبح کرنے کا ارادہ کیا ہو۔ یہ بات بظاہر ناممکنات میں سے نظر آتی ہے ، لیکن قربان جائیے اللہ کے پیارے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام پر کہ آپ نے خواب میں دیکھا کہ آپ اپنے لخت جگر کو ذبح کررہے ہیں ،
جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
’’منشائِ خداوندی ‘‘ کو بھانپتے ہوئے آپ نے فوراً اپنے ارادے کا اظہار اپنے بیٹے سے کیا تو ’’ اَلْوَلَدُ سِرٌّ لِاَبِیْہِ ‘‘ کے مصداق بیٹے نے فوراً حامی بھر لی اور اپنی جان جان آفریں کے حوالے کرنے تیار ہوگیا۔
غالب تمام نفع ہے سودائے عشق میں
اک جان کا زیاں ہے سو ایسازیاں نہیں
کے مصداق باپ بیٹا دونوں قربان گاہ کی طرف چل دیے ، خیر، القصہ مختصر خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا ، ایک بہشتی دنبہ کی قربانی ہوگئی اور اس کے بعد سے تمام امتوں کے لیے قربانی کا