طلاق نامہ ایڈوکیٹ کا ، فتوی مفتی کا
آج کل نوجوان لڑکا ہو یا لڑکی ، ان کا رشتہ بڑی مشکل ہی سے ملتا ہے ، یہ الگ بات ہے کہ شہر میں ایس ٹی ڈی بوتھوں کی طرح مسلم میاریج بیورو ، نکاح سنٹر نہ جانے اور کیا کیا نام سے رشتے طے کرنے کے ادارے قائم ہیں ، ان کے علاوہ مداوتوں کی تو بھر مار ہے ، بغیر پونجی کے اچھی تجارت شروع ہوجاتی ہے ۔
یہ شادیوں کی دلالی صرف ایک کاروبار ہی نہیں بلکہ اچھا نفع بخش کاروبار بن گیا ہے ۔ یہ رشتہ لگانے والے لوگ پرسنٹیج کے اعتبارسے اپنا کمیشن لیتے ہیں ، یہ لوگ پہلے تو لڑکا لڑکے کی صفات بیان کرنے میں زمین آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں ، اور جب شاد ی کے بعد کوئی خرابی ظاہر ہوتی ہے تو صاف مکر جاتے ہیں کہ بھائی ہمارا کام تو صرف رشتہ لگانا ہے ، اب ہر ایک کا بیک گروانڈ ہم تلاش نہیں کرسکتے ۔ تحقیقات کرنا تو آپ کا کام ہے ۔ بہرحال آمدم بر سرِ مطلب ، ماں باپ جو اپنے بچوں بڑے ناز سے پالتے ہیں ، اپنی بچی کو بیاہ کرکے اجنبی آدمی کو اپنا داماد بناکر اپنی لخت جگر کو اس کے حوالے کردیتے ہیں ،مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ماں باپ اپنے بچوں کو نہ دینی تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں اور نہ صحیح اخلاق سکھاتے ہیں ، خصوصاً لڑکیوں کو شوہر کے حقوق اور ازدواجی زندگی کے مسائل سے آگاہ نہیں کیا جاتا ، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ شادی تو بڑی دھوم دھام سے ہوتی ہے مگر چند دن بھی نہیں گذرتے کہ میاں بیوی میں اختلافات شروع ہوجاتے ہیں ، اور لڑکی میکے آکر سسرال میں چند دنوں کی داستان الم اس طرح پیش کرتی ہے کہ گویا وہ کئی سالوں سے