جہیز ایک لعنت عظمیٰ
ہمارے مسلم معاشرے میں شادی بیاہ کے سلسلے میں جو بے شمار خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں اور جن غیر شرعی رسم ورواج نے اسے مشکل بلکہ قیامتِ صغریٰ بنادیا ہے ان میں ایک جہیز کی لعنت بھی ہے جس کی وجہ سے بہت سی غریب لڑکیوں کی شادی نہیں ہوپاتی یا ان کے لئے اچھے رشتے نہیں مل پاتے یا اس میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے ۔اور جو لڑکیاں اپنے میکے سے جہیز لے جاتی ہیں ان میں بھی اکثر غیر مطمئن اور لعنتوں کا شکار بنی رہتی ہیں اس لئے کہ جہیز کے حریص لڑکوں اور ان کے گھر والوں کی خواہش پورا کرنا مشکل ہے ۔ ان لڑکوں کو بہت کچھ پانے کے باوجود کمی محسوس ہوتی ہے۔ اس کمی کا غصہ ان لڑکیوں پر اتارتے رہتے ہیں اور پورا ماحول اس کے شیشۂ دل کو مجروح کرتا رہتا ہے ،جس کی بناء پر مجبور لڑکیاں ایک قسم کی گٹھن محسوس کرتی رہتی ہیں ۔ ان میں کتنی مہلک امراض کا شکار ہوجاتی ہیں اور کتنی لڑکیاں ان حالات کو برداشت نہ کرتے ہوئے خودکشی کرلیتی ہیں ۔
اس سلسلے میں قرآن مجید میں اور احادیث نبوی ﷺ میں عورتوں کے ساتھ حسن سلوک اور صنف نازک کے جذبات کو ٹھیس نہ لگانے کی جو تاکید آئی ہے اور خاص طور پر حدیث نبوی ﷺ میں اپنی بچیوں اور یتیم بہنوں کی تعلیم وتربیت اور حسن سلوک کی اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی ہے اسے آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بتایا گیاہے لیکن افسوس ہے کہ اس پہلو کو نظر انداز کرکے لڑکے اور ان کے والدین معصوم بچیوں کی عزت وحرمت کو