مصیبتیں اور ان سے نجات کا راستہ
دنیا میں جب بھی کوئی حادثہ پیش آتا ہے ، کوئی بین الاقوامی ، ملکی ، ریاستی، ضلعی ، علاقائی سیاسی یا غیر سیاسی واقعہ رونما ہوتا ہے تو عام لوگوں کی نظر ملک کے حکمرانوں ، قوم کے سرداروں کا کسی تنظیم کے سربراہوں پر پڑتی ہے ، اور سب لوگ اس واقعہ یا حادثے کا سبب اور ذریعہ ان میں سے کسی ایک کو سمجھنے لگتے ہیں ، وہ لوگ جو کسی واقعے کے سرزد ہونے پر اپنی نظریں صرف اور صرف اصل محرک کے بجائے کسی اور طرف لے جاتے ہیں ، ان کی عقلیں ابھی کچی اور نا پختہ ہوتی ہیں ،یہ حقیقت ہے کہ دنیا کے ہر چھوٹے بڑے ، معمولی غیر معمولی واقعات وحادثات کا اصل سبب اور محرک اللہ رب العزت ہے ، جس کے تصرف میں زمین وآسمان اور اس کے درمیان کی ہر چھوٹی بڑی چیز ہے ۔ ایک عام انسان کی نظر اور ایک مومن ومسلمان کی نظر میں اتنا فرق ضرور ہونا چاہیے کہ کسی بھی واقعے کے رونما ہوتے ہی اس کی نگاہ اس خالق ومالک حقیقی کی طرف جائے جس کے ارادے سے دنیا کا ہر حادثہ اور واقعہ وقوع پذیر ہوتا ہے ، جو لوگ صرف اسباب پر نظر رکھتے ہیں ان کی نظریں محجوب نظریں ہیں ۔ ان کے اور ان کے رب کے درمیان اسباب دیوار کی طرح حائل ہیں ۔ ان کے نزدیک اسباب کی اہمیت مسبب الاسباب سے زیادہ ہے ۔ ان کی یہ نظر نہ صرف محجوب بلکہ محدود بھی ہے ، اسباب کی حد سے آگے وہ دیکھ ہی نہیں سکتے ۔ اور وہ لوگ جن کی نظریں اسباب کے بجائے اسباب کے پیدا کرنے والے پر پڑتیں ہیں ، ان کی نظریں بالغ اور لا محدود ہیں ، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ نظریں محبوب ہیں ۔