عیدِ قرباں نہ رائیگاں جائے
عیدِ قرباں کی آمد آمد پر ایک خصوصی پیشکش
عیدِ قرباں کی آمد آمد ہے ۔ ہزاروں سال پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے فرزندِ اکبر حضرت اسماعیل علیہ السلام کو حکمِ خداوندی پر قربان کرنے کا تہیہ کرکے جو انوکھا نمونہ تعمیلِ ارشاد کا پیش فرمایا ، حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بغیر چون وچرا کیے سرِ تسلیم خم کرکے جو نادر نمونہ اطاعت وفرمانبرداری کا پیش فرمایا ، عیدِ قرباں اسی کی یاد برقرار کھنے کا ذریعہ ہے اور الحمد للہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ اس عید میں اپنی طرف سے اور اپنے آقا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ، نیز مرحوم رشتے داروں وغیرہ کی جانب سے قربانی ادا کرتا ہے ، اور اس موقع پر وہی فرحت اور ویسی ہی خوشی پاتا ہے ، جیسی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حکمِ خداندی پر عمل کرتے ہوئے حضرت اسماعیل کو ذبح کرنے کی کوشش کرتے وقت اور پھر جنتی دنبے کو ذبح کرتے وقت پائی ہوگی۔ شاید اسی موقع کے لیے علامہ اقبال نے کہا تھا وہ مصرعہ
مسلمانی میں طاقت خوں بہانے ہی سے آتی ہے
بہرکیف ! قربانی جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ، وہیں آقائے مدنی سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تعمیل بھی ہے ۔احادیث مبارکہ کی تمام مشہورکتب متداولہ میں یہ حدیث موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوموٹے تازے مینڈھے ذبح فرمائے تھے ایک اپنی طرف سے اور ایک اپنی امت کی طرف سے