آخر ایک دوسرے پر پھول جھڑیاں کب تک
چند یوم سے روزنامہ سالار میں یہ مضامین نظروں سے گذر رہے ہیں کہ تعطیل اتوار کو ہونا چاہیے ، جمعہ کو چٹھی ہوتو بہترہے ، وغیرہ وغیرہ ۔ حالانکہ اردو مدارس میں سب سے پہلے بچوں کی تعلیم اور صلاحیت وقابلیت پر توجہ دینا ضروری ہے ، آج اردو مدارس کی پوزیشن عوام کی نظروں سے گر گئی ہے ، چوں کہ وہاں حد سے زیادہ لا پرواہی اور غفلت برتی جاتی ہے ، بچوں میں ڈسپلن اور سلیقہ کا فقدان پایا جاتا ہے ۔
اردو میں کوئی طالب علم دسویں جماعت تو کیا اگر ایم اے بھی کرلے تو بھی اس کو صحیح ڈھنگ سے لکھنا پڑھنا بھی نہیں آتا۔ طلبہ سے محنت نہیں کرائی جاتی ، محض خانہ پری کے لیے حاضری لی جاتی ہے اور وقت گذاری کے لیے الف سے اللہ کو پہچان ، ب سے بڑوں کا کہنا مان رٹایا جاتا ہے ۔ ایسی صورتحال میں اساتذہ کو چاہیے کہ اپنے آپس کے جھگڑو ں کو چھوڑ کر تعلیم کی طرف توجہ دیں ۔ اگر اساتذہ ہی اس طرح تو تو میں میں کرتے رہیں گے تو پھر بچوں پر اس کا برا اثر پڑے گا ۔ لہٰذا تمام اردو مدارس کے اساتذہ وذمہ دار حضرات سے التماس ہے کہ جمعہ اتوار کی چٹھی کا جھگڑا پس پشت چھوڑ دیں ۔ چھٹی کبھی بھی ہوکوئی فرق نہیں پڑے گا ، جس کو جیسی سہولت ہو چھٹی رکھ سکتے ہیں ، طلبہ کی تعلیم اور صلاحیت کی طرف توجہ فرمائیں اور اردو دشمن قوم کو ہماری حالتِ زار پر ہنسنے کا موقع نہ دیں ۔
مطبوعہ روزنامہ سالار 18/07/1994