قابل احترام قرار دیا گیا ہے ۔ اس مہینے میں بہت سے اہم واقعات کی رونمائی نے اس مہینے کی اہمیت کو بڑھادی ہے ۔اس مہینہ کی دسویں تاریخ کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ اس لئے کہ تاریخ کی کتابوں میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اسی دن دنیا میں بھیجا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے فرعون سے اسی دن نجات دی ۔ خدا کا خاص فضل رہا حضرت حسین رضی اللہ عنہ پر کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی شہادت کے لئے بھی اسی دن کو منتخب فرمایا۔
نعمت خداوندی پر شکر :
یوم عاشورا ء چونکہ اللہ کی خاص نعمتوں کے حصول کا دن رہا ہے اس لئے اس دن میں روزہ رکھ کر اللہ کا شکر ادا کرنا باعث ثواب قرار دیا گیا ۔ جیسا کہ بیان کردہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نجات اور فرعون کے غرق ہونے کی وجہ سے جو روزہ کی عادت یہودیوں نے اختیار کی تھی اس کی توثیق فرمائی ، اور فرمایا کہ روزہ رکھنے کے ہم زیادہ حقدار ہیں ۔ اس لئے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی انبیاء کی اس مقدس جماعت کے جلیل القدر پیغمبر ہیں جس کی آخری کڑی اور خاتم النبیین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ نعمت کے شکریہ کے طور پر بندوں کو اللہ کے سامنے عبدیت کے اظہار کے لئے عبادت کرنا چاہئے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام سے بھی یہی فرمایا تھا کہ {اِعْمَلُوا اٰلَ دَاؤدَ شُکْراً }۔ اے آل داؤد عمل کرو شکر کے طور پر ۔ یعنی شکر گذاری کے طور پر عبادت کرو ۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث میں حضرت ابن عباس رضی اللہ سے یہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل خداوندی کے حصول کے لئے یوم عاشورا ء کو رمضان کی طرح اہمیت کے ساتھ اہتمام فرماتے تھے ۔ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ زَیْدٍ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ مَا عَلِمْتُ