رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَتَحَرَّی یَوْماً کَانَ یَبْتَغِیْ فَضْلَہُ عَلیٰ غَیْرَہُ اِلَّا ھٰذَا الْیَوْمَ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ وَ شَھْرَ رَمَضَانَ (ابن ماجۃ ۲۷۰۹)
عاشوراء کے روزہ کی فضیلت :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ عمل (یعنی آپ کا یوم عاشورا کو فضل خداوندی کے حصول کے لئے تلاش کرنا) ہی ایک مسلمان کے لئے اس بات کی دلیل ہے کہ یوم عاشوراء کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں روزہ رکھے ۔ اس لئے کہ اللہ کی رضا آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی اتباع میں حاصل ہوتی ہے جو کہ مقصود زندگی ہے ۔ لیکن اس کے باوجود چونکہ انسانی طبیعت کا میلان انعام و اکرام کی طرف زیادہ ہوتا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روزہ کی فضیلت بھی بیان فرمائی ہے۔ فرمایا صِیَامُ یَوْمَ عَاشُوْرُا اَحْتَسِبُ عَلَی اللّٰہِ اَن یُّکَفِّرَ السَّنَۃَ الْتِیْ قَبْلَہُ (ترمذی ۶۸۳)’’ یوم عاشورا کا روزہ ، مجھے اللہ کی ذات سے یقین ہے کہ پچھلے ایک سال کے گناہ فرمائے گا ‘‘۔ اس دور میں ہم مسلمانوں کا کوئی دن ایسا نہ گذرتا ہوگا جس میں گناہ نہ کیا ہو ۔ یہ اللہ کی شان کریمی ہے کہ بندوں کو ایسا موقع فراہم کیا جس میں بندوں کو اپنے فضل خاص کے ذریعہ سے ایک چھوٹی سی عبادت کے بدلے میں ایک سال کے گناہ معاف فرمادیتے ہیں ۔ اگرچہ علماء نے اس کی صراحت فرمائی ہے کہ گناہوں کی معافی سے مراد صغیرہ گناہوں کی معافی ہے ، لیکن اس امر سے کسی کو اختلاف بھی نہیں ہے کہ اللہ جس کے کبائر بھی معاف فرمانا چاہے تو معاف فرمادیں گے ۔
دیگر اقوام کی مشابہت :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ جو