اسم با مسمیٰ مرد مجاہد قاضی مجاہد الاسلام صاحب
ابھی بین الاقوامی شہرت یافتہ حضرت مولانا امداد القرأ حضرت قاری امداد اللہ صاحبؒ رشادی کا غم بھی دور ہونے نہیں پایا تھاکہ حضرت فقیہ العصر قاضی القضاۃ مردِ مجاہد حضرت مجاہد الاسلام صاحب ’دام اقبالہ ‘سے ’رحمہ اللہ‘ ہوگئے ۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون ) آپ کا دارِ فانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ کرجانا ، امت کے لیے بہت بڑا سانحہ ہے ، کیونکہ آج امت بڑے ہی نازک موڑ پر کھڑی ہوئی ہے ، ایک طرف مدارس کو دہشت گردوں کا اڈہ کہا جارہا ہے تو دوسری طرف ہر ڈاڑھی والے کو طالبان کا چیلا سمجھا جارہا ہے ۔ اسی طرح گجرات میں وزیرِ اعلیٰ کی سرپرستی میں قوم کی دوشیزاؤں کی عزت وعصمت سے کھیلا جارہا ہے اور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے ، تو ایک طرف دشمنان اسلام مسجد کی جگہ پر مندر بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ان سارے حالات میں حضرت قاضی مجاہد الاسلام صاحب کو رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہوئے قلم چلنے کو تیار نہیں ۔ ہاتھ کانپ رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عجیب وغریب ملکہ سے نوازا تھا ، چاہے وہ فقہی وعلمی میدان ہو چاہے ملی وسیاسی یا کوئی اور میدان ۔ آپ ہر میدان کے غازی تھے ۔
آپ کے اندر امت کا غم اور تڑپ اللہ تعالیٰ نے کوٹ کوٹ کررکھا تھا۔ جس کسی جلسے میں آپ خطاب فرماتے تو کہتے کہ ایک ہوجاؤ ، نیک ہوجاؤ ۔ آپ نے جب آل انڈیا ملی کونسل کا تاسیسی اجلاس میسور میں ہوا تھا تو اپنے قیمتی خطاب میں امت کو اتحاد کی طرف آنے کے لیے بہترین مثال دے کر فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اے جماعتیو، اے قاسمیو، اے بدعتیو، اس طرح کہہ کر نہیں پکاریں گے ۔ بس یا رب امتی امتی کہیں گے ۔ اس لیے آپ حضرات بھی اپنے اپنے مسلک کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہوجاؤ۔