مسلم خواتین مندر میں
ایک عرصہ دراز سے راقم الحروف کی آمد ورفت ٹیانری روڈ بنگلور کی مصروف ترین سڑک سے ہوتی رہتی ہے ۔ اور ایک مدت سے یہ قابل افسوس اور قابل شرم بات دل اور دماغ میں کھٹکتی ہے کہ مسجد نمک منڈی کے روبروجو مندر ہے وہاں توحید ورسالت کا پاک کلمہ پڑھنے والی نادان عورتیں جو اسلام اور اس کی شریعت کے حکم کا پاس ولحاظ رکھتے ہوئے برقعہ بھی اوڑھتی ہیں ۔
لیکن ان کے دلوں میں غلط عقیدہ پیوست ہوگیا ہے کہ اپنے بچوں کو اس مندر میں لے جانے سے شفایاب ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس ہندو دھرم کا عقیدہ رکھنے والی کافر عورتیں تمام نمازوں کے وقت عموماً مغرب کی نماز کے خصوصاً اپنے نونہال بچوں کو گود میں لیے بارش میں بھیگتے سردی میں ٹھٹھرتے ، نمازیوں کی منتظرکھڑی ہیں اور انہیں مکمل یقین ہے کہ ان نمازیوں کی ایک پھونک ہی ان کے بچوں کو شفایاب وصحت یاب کرسکتی ہیں ۔
کیا ان عورتوں کو راہِ راست پر لانے والا بنگلور میں خصوصاً نمک منڈی میں کوئی نہیں ہے؟ کیا ان عورتوں یا ان کے گھر والوں کو ان کے ایمان کے سلب ہونے کی اور ایمان خطرہ میں پڑجانے کا کچھ غم نہیں ہے ۔ کیا وہاں کی رہنے والی عورتوں کو اپنی ماں ، بہنوں کی فکر نہیں ہے ۔ مجھے امید ہے کہ وہاں کی دانش مند عورتیں اس طرف توجہ دیں گی اور خود کو اور اپنی ماؤں بہنوں کو جہنم کا ایندھن بننے سے بچائیں گے۔
(مطبوعہ روزنامہ سالار 20/02/1993)