طلاق کے استعمال کا شرعی طریقہ
طلاق مردکاایک ایسااختیارہے جس کا استعمال بڑی احتیاط کے ساتھ بہت سوچ سمجھ کے بعد کرنا چاہئے ۔یہ شریعت کی بتائی ہوئی وہ راہ ہے جسے خود شریعت نے مجبوری کی حالت میں اپنانے کی اجازت دی ہے اور اللہ تعالی کے نزدیک طلاق جائز چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہے طلاق کے ذریعہ اس رشتہ کو توڑا جاتا ہے جسے خدا کا نام لیکر قائم کیا گیا تھا اس طرح طلاق کا استعمال ایک نازک ذمہ داری اس ذمہ داری کو انجام دینے کے لئے ٹھنڈے دل سے سوچنا چاہئے آنے والے دنوں میں جو مسائل گھر کے اندر اور باہر پیدا ہو سکتے ہیں ان پر غور کرلینا چاہئے اور پھر اگر نباہ کی کوئی شکل نظر نہ آئے تو بیوی کو طلاق دینی چاہئے یہ وہ شرعی ہدایات ہیں جو طلاق کے سلسلے میں دی گئی ہیں ۔
اسلام میں نکاح وہ مقدس رشتہ اور مضبوط بندھن ہے جس میں مرد اور عورت ایک دوسرے کے ساتھ پاکیزہ زندگی گذارنے اور خوش گوار تعلقات نباہنے کا عہد کرتے ہیں ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’اور وہ تم سے میثاق غلیظ یعنی پختہ عہد لے چکی ہیں ۔ ‘‘ نکاح مرداور عورت کے درمیان محبت والفت کے جذبات وکیفیات پیدا کرتا ہے اور سکون واطمینان کی دولت نصیب کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالی’’ اس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ اس کے پاس سکون حاصل کرے‘‘ (سورۂ اعراف پارہ ۹ رکوع ۱۳)
انسانی زندگی کے لئے سکون واطمنان ایسی دولت ہے کہ اگر انسان کو کچھ نہ ملے