اردو ہال کا بے حال
ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب ساری دنیامیں مشہوراور منفرد ہے ۔ یہی ایک ایسا ملک ہے کہ ایک دو یا دس بیس نہیں بلکہ سینکڑوں زبانیں یہاں پنپتی ہیں اور ہر زبان کی اپنی ایک تاریخ ہے ، اپنا ایک لٹریچر ہے ، ہندستان کی ہر ریاست کی زبان الگ ہے ، اور اس ریاست میں اس کو فرسٹ لنگویج کا درجہ بھی حاصل ہے اور عام طور پر دوسری زبان ، سیکنڈ لنگویج انگریزی ہی کو قرار دیا جاتا ہے ،جب کہ ساری ہندوستان میں تمام ہی مسلمان اردو بولتے ہیں ، ان کی مادری زبان اردو ہے ، ان کا مذہبی لٹریچر بھی اردو میں بھرا پڑا ہے ، وہ اردو بولنے پر فخر کرتے ہیں ، اگر کسی ریاست کے مسلمانوں کو اردو سے آشنائی نہیں تو وہ احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اور اردو سیکھنے کے لیے دور دور کا سفر کرتے ہیں اردو کی شیرینی اور اس کی مٹھاس سے لطف اندوز ہوتے ہیں ، اس اعتبار سے اگر زبانوں کے بولنے والوں کے اعتبار سے اوسط نکالا جائے تو اردو کو سب سے زیادہ پوائنٹس ملیں گے اور وہ پہلے نمبر پر ہوگی، نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے کئی دوسرے ممالک ایسے ہیں جہاں دوسری زبانوں کے علاوہ اردو بھی بولی، لکھی اور پڑھی جاتی ہے ۔
لیکن بھارت کو آزاد ہوکر پچاس سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ، اردو کو آج تک اس کا حق نہ ملا۔ صرف ووٹ بٹورنے کے لیے وعدے کیے جاتے ہیں کہ اردو کو اس جا ئز مقام دیا جائے گا اور اردو ہال بنایا جائے گا اور دو ایک ریاستو ں میں اردو گھر کے نام سے