ملک میں مخلوط حکومت قائم ہوگی
آزادی کے بعد ایک زمانہ دراز تک ہندوستان پر نہرو خاندان کا سکہ چلتا رہا۔ درمیان میں ایک تھوڑے سے وقفے کے سوا تقریباً چالیس سال تک کانگریس نے بڑی شان وشوکت کے ساتھ ملک پر حکمرانی کی ۔ جن سنگھ سیاست میں برائے نام موجود تھی اور جنتا پارٹی کا وجود صرف انتخابات کی ضرورت پورا کرنے کے لیے تھا ۔ انتخابات بھی صرف جمہوریت کی روایت کو برقرار رکھنے کے لیے ہوتے تھے ، مگر یہ سب کانگریس پارٹی کی کسی خصوصیت کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ ہندوستان پر نہرو خاندان کا جادو چلتا تھا۔ یہ سحر اس وقت ٹوٹا جب پنڈت نہرو کے نواسے راجیو گاندھی نے بابری مسجد کا تالا کھلوایا اور انہی کی سرپرستی میں کانگریس کے لیڈر بوٹا سنگھ نے ایودھیا میں رام جنم بھومی کے لیے سنگ بنیاد رکھا۔ اس سے کانگریس کا جو سیکولر امیج لوگوں کے ذہن میں بیٹھا ہوا تھا وہ پاش پاش ہوگیا۔ اور اسی کے ساتھ ملک میں یک جماعتی نظام کا دور ختم ہوگیا۔ اقلیتیں ، خصوصاً مسلمان کانگریس سے بد ظن ہوگئے اور ۱۹۸۹ء کے عام انتخابات کے بعد جنتا دل بر سرِ اقتدار آئی ، مگر اس میں خود اپنے بل بوتے پر حکومت چلانے کی قوت نہیں تھی۔ جس کی وجہ سے دوسری جماعتوں کی حمایت کا سہارا لینا پڑا۔بد قسمتی سے یہ حکومت زیادہ دنوں تک نہیں چل سکی اور کانگریس دوبارہ بر سر اقتدار آئی ۔ مگر ۱۹۹۱ء میں بابری مسجد کی شہادت کا اندوہناک واقعہ