بمبئی ٹو گوا
بنگلور شہر ساری دنیا کا عموماً اور ہندوستان کا خصوصاً خوبصورت ترین شہر شمار کیا جاتا ہے اسے باغوں کا شہر اور امن وسرور کا شہر کہا جاتا ہے ۔ اسے گارڈن سٹی بھی کہا جاتا ہے اور نہ جانے کیا کیا کہا جاتا ہے ، جس طرح ایک عاشق اپنے معشوق کو کئی ایک ناموں سے یاد کرتا ہے اسی طرح بنگلور کے بھی کئی ایک نام ہیں ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس شہر ت کو سن کر غیر ملکی سیاح اور ہندوستانی تاجر وغیرہ یہاں آتے ہیں تو زیر لب مسکراتے ہیں کہ جس طرح کسی کالے کلوٹے بچے کو اس کی ماں چاند کہہ کر پکارتی ہے ، شاید اسی طرح بنگلور کو یہ نام دیے گئے ہیں ۔ کیونکہ یہاں اکا دکا مشہور سڑکوں مثلاً ایم جی روڈ وغیرہ کے علاوہ اور کوئی قابل ذکر علاقہ نہیں ۔اور ڈرینج سسٹم ہر جگہ کا ٹھپ ہے ۔ ایک رات کی برسات سے بنگلور کی ساری سڑکیں نالوں میں بدل جاتی ہیں ۔ فٹ پاتھ پر مٹی جمتے جمتے ڈھیر کا روپ دھار لیتی ہے اور ٹرافک تو بھلی توبہ۔
’’بمبئی ٹو گوا‘‘جانے والے آٹو اس قدر مسافروں کو ٹھونس لیتے ہیں کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو آٹو کی چھت پر بھی سوار کرالیتے ۔ اور وہ اتنی تیز رفتار سے آٹو چلاتے ہیں گویا آٹو نہیں ایرو پلین ہے اور وہ پائلٹ ہیں کہ جہاں جی میں آیا ٹہرگئے ۔ خصوصاً عربک کالج کے روبرو ، ٹیانری روڈ سرکل اور لال مسجد کے روبرو تو صرف آٹووں ہی کا جمگھٹا رہتا ہے اور عربک کالج کے سامنے تو آٹو اس طرح کھڑا کرتے ہیں گویا وہ آٹو شیڈ