مہر کی شرعی حیثیت
حق مہر ۔بیویوں کے حق میں سب سے پہلا حق مہر ہے، جو شوہر کے ذمہ لازم ہوتا ہے۔ یوں تو کوئی نکاح بغیر مہر کے نہیں ہوتا؛ اس کے بارے میں بہت سی کوتاہیاں اور بے احتیاطیاں سرزد ہوتی ہیں ۔ان کو یہاں ذکر کر رہے ہیں اللہ تعالی ہم سب کو ان کوتاہیوں اور بے احتیاطیوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور سو فی صد حضور پاک ﷺکے نورانی ومبارک طریقوں پر عمل کرنے کی ہمت وتوفیق عطا فرمائے (آمین)۔
جب مسلمان فیصلہ کر لیتا ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ کو راضی کرکے زندگی گذارنی ہے، اللہ تعالیٰ کے حکم کے مقابلے میں رواج ، معاشرہ، برادری ، قوم؛ کسی کو نہیں دیکھنا، صرف اور صرف پاک پرور دگار کے حکم کو دیکھنا ہے اور حضور پر نور ﷺ کو دیکھ کر ان کے موافق زندگی گذارنی ہے۔ سارے خاندان والوں میں ، اپنی قوم میں ، محبت اور حکمت کے ساتھ ایسی محنت کرنی ہے جس سے مسلمانوں کی شادیوں میں اور زندگی کے تمام مراحل میں سو فیصد سنتیں زندہ ہوجائیں ، تو اللہ تعالیٰ ایسے مسلمان کی مدد فرماتے ہیں اور اس کو ہدایت کا ذریعہ بناتے ہیں ۔ اس کے ہر عمل سے سنتیں زندہ ہوتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو حضور ﷺ کی سنتوں پر زندہ رکھے اور اسی پر موت عطا فرمائے۔
(۱) ایک کوتاہی لڑکی کے والدین اور اس کے عزیز واقارب کی جانب سے ہوتی ہے کہ مہر مقرر کرتے وقت لڑکے کی حیثیت کا لحاظ نہیں رکھتے، بلکہ زیادہ سے زیادہ مقدار مقرر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بسا اوقات اس میں جھگڑے کی شکل بھی پیدا ہوجاتی