ہمارے دیگرمسائل کی فکر کون کرے
جب بھی ریاست میں پارلیمانی یا اسمبلی انتخابات ہوتے ہیں تو شہر گلستان میں کمیٹی جنم لیتی ہے ۔ کبھی جمعیۃ العلماء، کبھی انجمن اصلاح معاشرہ ، کبھی خادمانِ ملک وقوم ، کبھی ملی پولیٹیکل فارم یا کبھی کوئی اور ادارہ جنم لیتا ہے ۔ لیکن ہمدردانِ قوم سے ہم یہ پوچھتے ہیں کہ آپ صرف اخباروں کی زینت بنے رہیں گے یا قوم کے لیے کچھ کام بھی کریں گے ؟ الحمد للہ مسلم متحد محاذ والوں نے سب کو (شہر کے اکثر اداروں کو) یکجا تو کرلیا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سارے ادارے مسلم متحدہ محاذ کے لیے کیا گل کھلائیں گے ۔ میرے عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ صرف انتخابات کی وجہ سے نئے نئے ادارے جنم لیتے ہیں ، پھر دوبارہ انتخابات تک ان اداروں کی طرف سے کوئی آواز پکار نہیں ہوتی۔ اس لیے میں مسلم متحدہ محاذ کے ذمہ داروں سے گزارش کرتا ہوں کہ جب آپ نے سارے اداروں کو یکجا کرہی لیا ہے تو مسلم معاشرے کے مختلف مسائل تعلیمی ، دینی سماجی اقتصادی سیاسی وغیرہ ان پر بھی غور کرلیا جائے ۔ اس میں مشورہ کرکے ہر شعبے کو ایک ایک ذمہ داری دی جائے مثلاً کسی ایک ادارے کو مسلمانوں کے بچوں کی تعلیم کے تعلق سے فکر دلائیں کہ کس گھرمیں بچہ تعلیم سے محروم ہے اور اس کی کیا وجہ ہے ؟ تحقیق کریں اور قوم کی ان کرنوں کے تعلق سے ہم فکر کریں ، اگر بچہ مالی اعتبار سے کمزور ہے یعنی یونیفارم ، کتابیں ، اسکولی فیس، وغیرہ تو ہم شہر کے مالداروں کے ذریعہ ان معصوم مفلسوں کا مستقبل روشن کریں ۔ مالدار اپنے بچوں کے لیے ہزاروں روپے کا ڈونیشن دے سکتے ہیں تو کیا ان غریب بچوں کے لیے پانچ سو ،