الیکشن میں مسلمانوں کا رول کیا ہو؟
یہ سوال سب کے سامنے ہے کہ ہمارے ووٹ کو ہم کس طرح استعمال کریں ۔ ہم لوگوں کو کیسی حکومت کی ضرورت ہے ؟ اس کا فیصلہ ہم ووٹنگ بوتھ میں جانے سے پہلے کریں ۔ ہمارے علماء کرام اور دیگر حضرات جس کو کہیں انہی کو کامیاب بنائیں اور مجھے امید بھی ہے کہ ہمارے بڑے بزرگ ایسے ہی امیدوار کی تائید کریں گے جو ہمارے مسائل کو سمجھنے والا ہو اور ہمارے مسائل حل کرسکتا ہو ۔ ہم لوگ صرف پارٹی کو دیکھ کر اور امید وار کو دیکھ کر اپنا ووٹ ضائع نہ کریں ، اگر ہم امیدواروں کے جھوٹے وعدوں کو دیکھ کر انہیں کامیاب کرائیں تودوبارہ الیکشن ہونے تک پچھتاوا ہمارے ساتھ رہے گا ، اب ہم کو یہ دیکھنا ہے کہ کون کتنا وعدے کا سچا ہے ، اگر عوام کی کسی امیدوار سے امیدیں وابستہ ہوں کہ وہ کامیاب ہوکر ہمارے سماجی اور تعلیمی اقتصادی نیز دیگر مسائل حل کرسکتا ہے تو اس سے ایک حلفیہ بیان لے لیں ۔اگر اس حلفیہ بیان کے مطابق وہ امیدوار اپنے وعدوں کو پورا نہیں کررہا ہے تواس حلفیہ بیان کے ذریعے اس کو پارلمنٹ اور اسمبلی سے واپس بلا سکتے ہیں ۔ الیکشن لڑنے والے امیدوار کو معلوم بھی ہونا چاہیے کہ عوام سے وعدہ پورا کرنا ہے ۔ ایک اہم گزارش یہ ہے کہ کسی بھی حلقہ سے دو دو مسلمان امیدوار نہ بنیں ۔ اس سے تودوسرے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ میں نے میرے حلقے کے گزشتہ انتخابات میں دیکھا کہ ہمارے ہی مسلم بھائی کو غیروں نے کچھ رقم دے کر امیدوار بنا دیا تاکہ مسلمانوں کے ووٹ بٹ جائیں اور اس سے غیرفائدہ اٹھائے ۔ آخر کار ایسا ہی ہوا ، اگر کوئی مسلمان اپنے ہی بھائی