پیش لفظ
زیرِ نظر کتاب میرے ان مطبوعہ وغیر مطبوعہ مضامین کا مجموعہ ہے جو وقتاً فوقتاً گردشِ دوراں نے از خود مجھ سے لکھوائے ۔ میرا اپنے ان مضامین کے بارے میں ایسا کوئی اندازہ نہیں تھاکہ یہ مضامین کبھی کتابیں شکل پائیں گے اور میرے لیے ذخیرۂ آخرت کی ایک مستحکم صورت ہوگی ۔ بس جب جب ضرورت محسوس ہوئی ، قلم نے گردش کی اور حالاتِ حاضرہ پر جو کچھ ذہن ودماغ میں آیا لکھتا چلا گیا۔لیکن مولوی اسماعیل میرٹھی نے سچ ہی کہا تھا
لکھا لکھنے والے نے ایک ایک حرف
ہوئی گتھیاں کتنی کاغذ کی صرف
اس طرح ہوتے ہوتے میرے پاس مضامین کا ایک ذخیرہ جمع ہوگیا۔میرے ایک رفیق مولوی ریاض احمد انصاری رشادی نے اس ذخیرہ کو دیکھ کر کہا کہ کیا ہی اچھا ہو اگر ان قیمتی مضامین کو کتابی شکل میں جمع کردیا جائے ، خیال معقول تھا ، میں نے کمر باندھی اور بقولِ اسماعیل میرٹھی
اگر تھوڑا تھوڑا کرو صبح و شام
بڑے سے بڑا کام بھی ہو تمام
خدا کا شکر ہے میرے بکھرے ہوئے مضامین کاایک بڑا منتخب حصہ اس کتاب میں جمع ہوگیا ہے ۔