حتی کہ خود خدام سے بھی خدمت لینے میں آپ کو تامل سا رہتا تھا۔
آپ کے سفری خادم حضرت مولانا سیف الدین صاحب رشادی بیان فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ دورانِ سفر کسی منزل پر قیام ہوا، چونکہ مجھے معلوم تھا کہ حضرت رات کو تہجد کے لیے ضرور اٹھیں گے ، لہٰذا میں نے حضرت سے عرض کیا کہ حضرت رات میں اٹھتے وقت مجھے ذرا سا آواز دے دیں تاکہ میں آپ کو وضو وغیرہ کراسکوں ۔
رات کوہلکی سی آہٹ ہوئی، میں نے دیکھا کہ کوئی سایہ دھیرے دھیرے حمام خانے کی طرف رینگتا جارہا ہے ، غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ حضرت بذات خود وضو کرنے کے لیے حمام خانے کو جارہے ہیں ، ایک طرف کسی کو زحمت نہ دینے کا خیال آپ کو خادم کو بیدار کرنے سے روک رہا ہے تو دوسری طرف نقاہت کا یہ عالم ہے کہ سیدھے قدموں چلا بھی نہیں جاتا۔ رینگتے ہوئے حمام خانے کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ میں یہ محسوس کرتے ہی یکلخت اٹھ کھڑا ہوا، حضرت نے میرے اٹھنے کی آواز سنی تو مسکرا کر فرمایا ’’ اٹھ گئے مولوی صاحب، لو ہاتھ پکڑو۔
امانی کیا بیاں ہو وصف ساقی
زباں ہے گنگ اور مدحت ہے باقی
نہیں ممکن امانی سب کی تحریر
مناسب ہے کہ کرلوں ختم تقریر