انجام تو ناچ گانے دیکھنے کا ہے ، جو لوگ خود ناچ گانا کرتے ہیں ان کا کیا حشر ہوگا۔ اور بعض لوگ ناچنے والی اور گانے والی کے عشق میں پھنس جاتے ہیں اور پھنس کر اپنا مال اور عزت وآبرو گنوا بیٹھتے ہیں اور دین اور آخرت سب برباد کردیتے ہیں ، اس کا وبال بھی اسی منتظم ہی کو ہوگا۔ یہ عشق مجازی کی وجہ سے عشق حقیقی یعنی اپنے مالک سے عشق کرنا ترک کردیتا ہے اوریہ عشق مجازی ایسی بلا کی چیز ہے کہ بعض دفعہ آدمی کو کفر تک پہنچا دیتی ہے ۔
حکایت ہے کہ مصر میں ایک شخص مسجد میں رہا کرتا تھا اور اس کے چہرے پر عبادت کا نور چمکتا تھا ، ایک دن اذان دینے کے لیے مینار پر چڑھا، اسی مینار کے نیچے ایک نصرانی کا گھر تھا ، اتفاق سے نصرانی کی بیٹی پر نگاہ پڑگئی اور عشق ہوگیا۔ اذان کے بعد مینار سے نیچے اترا اور اس کے گھر پہنچا ۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ کیا بات ہے اور کیا چاہتا ہے ۔ اس شخص نے اپنا حال بیان کیا اور کہا کہ میں اس لڑکی کو چاہتا ہوں ۔ لڑکی نے کہا کہ تم مسلمان ہو اور میں نصرانی ہوں ، میرا باپ ہرگز تم سے نکاح کرنے نہیں دے گا ۔ تو یہ مسلمان کہنے لگا ’’اگر میں نصرانی ہوجاؤں تو؟ تو اس نصرانی نے کہا ، تب ممکن ہے ۔ یہ مسلمان شخص نکاح کی امید میں نصرانی ہوگیا ، ابھی نکاح نہیں ہوا تھا کہ کسی کام کے لیے کوٹھے پر چڑھا اور اتفاقاً گر کر مرگیا۔ دنیا اور آخرت دونوں گنوا بیٹھا۔
نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم
نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے
اکثر لوگ اس بلائے عشق کو معمولی اور ہلکا سمجھتے ہیں اور بعض تو موجب قرب الٰہی جانتے ہیں ۔ جو سراسر الحاد اور زندیقی ہے ، بد دینی کا اعتقاد ہے اور بزرگوں کے کلام کا حوالہ دیتے ہیں جو کہ یہ غلط معنی نہیں رکھتا۔ اور بعض جگہوں میں یہ بھی دیکھنے کو ملا ہے کہ اپنے