صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کا حکم فرماتے تھے ، کسی صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہود ونصاریٰ بھی عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں ، تو سرکار نے فرمایا کہ تب تو ہم ان سے زیادہ روزہ رکھنے کے مستحق ہیں ، دسویں تاریخ کے ساتھ گیارہویں یا نویں تاریخ کو بھی روزہ رکھیں تاکہ یہود ونصاری کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔
کچھ حضرات ماتم مناتے ہیں یہ سمجھ کر کہ امام حسین ہمیشہ کے لیے ختم ہوگئے ہیں ، یہ غلط عقیدہ ہے ، اللہ نے شہداء کے بارے میں آیت نازل فرمائی ، جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہوگئے ان لوگوں کو مردہ نہ کہو ، وہ تو زندہ ہیں مگر تم ان کی زندگی کی کیفیت کو سمجھ نہیں سکتے ۔ آپ کی شہادت کا معاملہ ایسا ہی ہے ۔
یوم عاشوراء میں مسلمان چند ممنوع چیزوں کو جائز سمجھ کر بڑے زور وشور سے اس کا اہتمام کرتے ہیں ، مثلاً علم اٹھانا ، جلوس نکالنا، یہ سب خلافِ شرع ہے ، بہتر یہ ہے کہ اس دن شہدائے کربلا کے حق میں قرآن خوانی کا اہتمام کریں ، ایصال ثواب کا اہتمام کریں ۔ اللہ تعالیٰ کی مرضی کو قبول کریں اور ہم بھی حضرت امام حسین ؓ جیسا جگر پیدا کریں ۔
مطبوعہ روزنامہ سالار 01/07/1993