اپنی غلطی کا احساس ہورہا ہے ، لہٰذا ہمیں ملا کر چھوڑ دیں ۔ اب بتائیے بھلا تین گولیاں بلا سوچے سمجھے چلا دے تو اب پچھتانے سے کیا فائدہ ۔ گولی چلانے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔
میں نے یہاں تک بھی دیکھا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان آپسی اختلافات کی بناء پر شوہر تین طلاق پکار دیتا ہے ، اس کے باوجودبھی اپنی بیوی کے ساتھ مل کر رہتا ہے ، جب کہ دونوں کامل کر رہنا حرام ہے ، بعض عورتوں کو میں نے یہ بھی کہتے ہوئے سنا کہ جب سے شادی ہوئی ہے ، میرے شوہر غصے اور نشے کی حالت میں بار بار طلاق پکارتے ہیں اور میں انہیں معاف کرکے زندگی گزار رہی ہوں ۔ گویایہ سمجھتے ہیں کہ طلاق کا لفظ پکارتے رہو اور معافی تلافی کرکے زندگی گزارتے رہو۔ اگر پہلے ہی دونوں کو ان باتوں سے آگاہ کردیا جائے تو امید ہے کہ یہ ساری باتیں نہ ہوں گی۔
مسجد کے ذمہ داروں سے گزارش ہے کہ نکاح نامے کی کاپیاں نکاح کے فوری بعد زوجین کے سرپرستوں کے حوالے کردی جائیں ، تاکہ آئندہ پریشانی نہ ہو ۔ اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ لڑکا لڑکی جب سعودی جاتے ہیں توا س وقت نکاح نامہ حاصل کرنے کے لیے مسجد کے چکر کاٹتے ہیں ، کبھی صدر صاحب نہیں کبھی متولی صاحب نہیں ۔ سکریٹری صاحب کبھی متولی صاحب نہیں ، کبھی سکریٹری صاحب نہیں ۔ اس لیے بہتر ہے کہ اسی وقت زوجین کے ذمہ داروں کو اس کی نقل دے دیں ۔ اگر والدین ، نوجوان ، علماء کرام اور مساجد کے ذمہ دار حضرات ان تمام باتوں کا خیال رکھیں تو انشاء اللہ ازدواجی زندگی کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے ۔ کسی کو پولیس ، تھانہ ، کورٹ یا دارالقضاء کے چکر کاٹنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ معاشرہ کی اصلاح کا یہ ایک تشنہ پہلو ہے ، جس کی طرف توجہ دینا نہایت ضروری ہے ۔ مطبوعہ روزنامہ سالار 25/10/1998